جنگ ستمبر 1965 کا پس منظر
يوم دفاع پاکستان کي اہميت
يوم دفاع پاکستان سے سبق
6 ستمبر پاکستاني تاريخ کا اہم دن
يوم دفاع پاکستان اور موجودہ پاکستان
اس جنگ کا پس منظر يہ تھا کہ 1962 ميں بھارت نے چين کو دعوت مبارزت دي مگر منہ کي کھائي- چين از خود جنگ بند نہ کرديتا تو بھارت صديوں تک ذلت کے داغ دھو نہ سکتا- 1965 ميں بھارت نے رن کچھ کے محاذ پر پاکستان سے پنجہ آزمائي کي مگر ذلت اٹھانا پڑي- جس پر بھارتي وزيراعظم نے اعلان کيا کہ اب ہم مرضي کا محاذ منتخب کر کے پاکستان کو مزا چکھائيں گے- چنانچہ بھارت نے چھ ستمبر کو اچانک لاہور کے تين اطراف سے حملہ کر ديا- منصوبہ يہ تھا کہ وسط ميں لاہور پر حملہ کے ساتھ شمال ميں جسٹر کے مقام پر اور جنوب ميں قصور کے مقام پر محاذ کھول دئيے جائيں- ميجر جنرل نرنجن پرشاد کي قيادت ميں پچيسواں ڈويڑن ٹينکوں اور توپ خانے کي مدد سے آگے بڑھ رہا تھا- ستلج رينجرز کے مٹھي بھر جوانوں نے ان کا راستہ روک ليا- ان کي پلٹنوں کے تمام جوان آخري گولي اور آخري سانس تک لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے- نہ کوئي پيچھے ہٹا نہ کسي نے ہتھيار ڈالے .بھارتي فوج جسے لاہور کے مضافات ميں ناشتہ کرنا تھا- پو پھٹنے تک بمشکل تين ميل آگے بڑھ سکي-
اس محاذ پر پاک فوج کے زير کمان قوت صرف سات بٹالينوں پر مشتمل تھي اور محاذ 50 ميل لمبا تھا- لاہور ميں داخل ہونے کے لئے باٹا پورکے پل پر قبضہ ضروري تھا....چنانچہ ايک پورے بھارتي بريگيڈ اور ايک ٹينک رجمنٹ نے دوسرا حملہ کيا- لاہور کو بھارتي يلغار سے بچانے کے لئے نہر بي آر بي کا پل تباہ کرنا بہت ضروري تھا- دن کو يہ کام ناممکن تھا- دشمن نے پل کے دائيں بائيں گولوں کي بوچھاڑ کر رکھي تھي- پل تک دھماکہ خيز بارود لے جانے کي کوشش ميں ايک جوان شہيد ہو گيا- اس کے بعد چند رضاکاروں نے ہزاروں پونڈ وزني بارود ايک گڑھے ميں اتارا- اس پر ريت رکھ کر آگ لگانے والي تاروں کو جوڑا اور گوليوں کي بوچھاڑ کو چيرتے ہوئے واپس آ گئے- ان کا واپس آنا ايک معجزے سے کم نہ تھا- يوں لاہور ميں داخل ہونے کي بھارتي اميديں منقطع ہو گئيں- اس کے بعد سترہ دنوں کے دوران بھارتي فوج نے تيرہ بڑے حملے کيے مگر ايک انچ بھي آگے نہ بڑھ سکي - سترہ روزہ جنگ ميں پاکستان کي بري فوج نے بھارتي فوج کو خاطر خواہ کاميابي حاصل نہ کرنے دي اور ان کي پيش قدمي کو روکنے کے ساتھ کشمير کي طرف سے ان کے ايک حصے پر قبضہ بھي کر ليا -
فضائي معرکے کا ايک قابل تحسين معرکہ ايم ايم عالم کا ہے- انہوں نے سرگودھا کے قريب ايک ہي جھڑپ ميں دشمن کے پانچ طيارے گرا کر ريکارڈ قائم کر ديا- اس کے بعد بھارتي فضائيہ کو سرگودھا کي جانب جانے کي جرات نہيں ہوئي- انبالہ کے دفاعي انتظامات کي بڑي کہانياں مشہور تھيں- يہي خطرات پاکستاني ہوابازوں کے لئے چيلنج بنے ہوئے تھے- 21ستمبر کو سحر سے ذراپہلے ونگ کمانڈر نذير لطيف اور اسکواڈرن ليڈر نجيب احمد خان دو بي 57 بمبار طيارے لے کر آسمان کي وسعتوں ميں نمودار ہوئے- انہوں نے دشمن کے ہوائي اڈے کو بموں کا نشانہ بنايا- دشمن نے بے پناہ گولہ باري کي مگر دونوں جوانوں نے کمال حوصلے اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا مشن پورا کر ديا-
پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان