• صارفین کی تعداد :
  • 2373
  • 8/7/2012
  • تاريخ :

آئين شب قدر

شب قدر

مہينے ميں ماہ مبارک رمضان اور شبوں ميں شب قدر خاص شرافت وعظمت کي حامل ہے ، شب قدر وہ شب ہے جو ھزار ماہ [ 80 سال سے زيادہ ] سے افضل ہے اور سعادت مند وہ انسان ہے جو مکمل معرفت کے ساتھ اس شب کو درک کرے اور اس کے فيوضات سے استفادہ کرسکے -

بزرگان دين نے اج کي شب کے حوالے سے بہت سارے اعمال بيان کئے ہيں کہ شب بيداري ان ميں سے ايک ہے اور اس سلسلے ميں يہي بس کے مرسل اعظم نے فرمايا : «مَنْ أَحْيَا ليلة القدر لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوب‏ » [1] جو کوئي شب قدر ميں شب زندہ داري کرے گا اس کا دل اس نے دن (قيامت) جب سارے دل مردہ ہوں گے زندہ رہے گا اور امام محمد باقرعليه السلام نے فرمايا : شب قدر ميں احياء تمام گناہوں کي بخشش کا سبب ہے چاھئے وہ اسمان کے ستاروں کے مانند اور بلند پہاڑوں ہي کيوں نہ ہوں - [2]

اولياء الهي نے ھميشہ اس سنت حسنہ کا احترام کيا اور اس مکمل استفادہ کيا ، پيغمبر اسلام صلي الله عليه و آله وسلم نہ تنھا شب قدر بلکہ ماه مبارک رمضان کے تيسرے دهہ کو عبادت الھي ميں بسر کيا کرتے تھے اور وہ اس مدت ميں اپنا بستر لپيٹ ديا کرتے تھے اس ککے علاوہ تيسويں کي شب ميں اپني اھل وعيال کو بھي شب بيداري کي تاکيد کرتے اور اپ سوتے ہوئے لوگوں پہ پاني ڈالتے تاکہ شب قدر کي فضليت سے محروم نہ رہ سکيں ? [3]

حضرت زهرا سلام الله عليها کي بھي شب قدرميں خاص حالت ہوا کرتي تھي کہ وہ فقط خود ہي نہي بلکہ اپنے تمام بچوں کو بھي بيدر رکھتي تھيں اور اپ نے فرمايا : :« مَحْرُومٌ مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا».[4] محروم ہے وہ جو اس شب کي خير وبرکت سے محروم رہ جائے -

البتہ يہ بات بھي کسي پہ پوشيدہ نہي کہ اولياء الھي کا طريقہ رہا ہے کہ بچوں کو بھي بيدار رکھتے تھے مگر اس کا مطلب ھرگز يہ نہي کہ انہيں دعا ونماز واعمال پہ بھي مجبور کيا جائے بلکہ فقط ان کا جاگتے رہنا ہي خير و برکت اور عنايت الھي کا باعث ہے اس لئے مناسب ہے کہ بچوں کو بيدار رہنے کي صورت ميں والدين اس طرح کا پروگرام بنائيں کہ بچے ازار واذيت کا شکار نہ ہوں اور ان کے ذھنوں پر ان راتوں کے براے اثرات نہ پڑيں -

مسجد ميں حضور:

احياء شب قدر کي اھميت بيان کرنے کے بعد اس بات کا بھي تذکرہ بہت ضروري ہے ائمہ معصومين عليهم السلام مساجد ميں حاضر رہنے کو بھي خاص اھميت ديا کرتےتھے ، وہ لوگ احياء مساجد ميں کيا کرتے اور عمل کے ذريعہ اپنے چاھنے والوں مساجد ميں انے کي دعوت ديتے جيسا کہ روايت ميں مذکور ہے کہ ايک دفعہ رسول اسلام نے مدينے کي مسجد ميں جسکي چھت نہي تھي اور بارش بھي ہورہي تھي پوري رات شب بيداري کي - [5]

يحيي بن رزين نقل کرتے ہيں کہ امام صادق عليه السلام شديد بيمار ہوئے اپ نے حکم ديا کہ انہيں اسي حالت ميں مسجد لے جايا جائے اپ کو مسجد پيغمبرصلي الله عليه و آله وسلم ميں لے جايا گيا حضرت تيسويں کي صبح تک اسي مسجد ميں رہے - [4]

شب قدر کے اعمال :

شب قدر کے اعمال ميں سے دعا ، راز و نياز اور طلب مغفرت ہے ، دعا ، راز و نياز کبھي مادري زبان سے کيا جاتا ہے اور کبھي ان الفاظ ميں جس ميں ائمہ معصومين عليهم السلام نے تعليم فرمائي ہے کہ جو ماہ مبارک رمضان کے اعمال ميں مذکور ہيں اور جس کے خاص اثرات ہيں -

حوالہ جات:

1. . إقبال‏الأعمال سيد على بن موسى بن طاوس، دار الکتب الإسلامية تهران، 1367 ش، ص 274

2. . همان، ص 186؛ بحارالأنوار، علامه مجلسى، مۆسسة الوفاء، بيروت - لبنان، 1404 ق، ج 95، ص 1460

3. . دعائم‏الإسلام، نعمان بن محمد تميمى مغربى، دار المعارف، مصر، 1385ق، ج 1، ص 282

4. . امالي، شيخ طوسى، انتشارات دارالثقافة، قم، 1414 ق، ص 676

 تحرير : محمد مهدي فجري / اشھد نقوي

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

احاديث ميں «مفتاح = چابي» کا لفظ مسلسل دہرايا گيا ہے

اپنے گھر کا دروازہ بند کرو اور خدا کا نام لو؛ بتحقيق شيطان بند دروازے نہيں کھولا کرتا

کيا مدينہ کے گھروں کے دروازے تھے؟

 ليلۃ الرغائب؛ آرزۆوں کي شب اور دعا و مناجات کي شب