• صارفین کی تعداد :
  • 4964
  • 7/30/2012
  • تاريخ :

روزہ اور خون کے روغني مادے

روزہ اور خون کے روغنی مادے

ہم سب جانتے ہيں کہ رمضان المبارک کے دوران ہمار ي غذائي عادتيں بدل جاتي ہيں روزوں کے جسم پر جو مثبت اثرات مرتب ہوتے ہيں ان ميں سب سے زيادہ قابل ذکر خون کے روغني مادوں ميں ہونے والي تبديلےاں ہيں خصوصاً دل کے لئے مفيد چکنائي -ايچ- ڈي - ايل -کي سطح ميں تبديلي بڑي اہميت کي حامل ہے کيونکہ اس سے دل اور شريانوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے اسي طرح دو مزيد چکنائیوں -ايل -ڈي-ايل -اور ٹرائي گلیسر ائيڈ کي سطحيں  بھي معمولي پر آ جاتي ہيں اس سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ رمضان المبارک ہميں غذائي بے احتياطوں پر قابو پانے کا بہترين موقع فراہم کرتا ہے اور اس ميں روزوں کي وجہ سے چکنائيوں کے استحالے (ميٹا بولزم )کي شرح بھي بہت بہتر ہو جاتي ہے-

دوران خون پر روزہ کے مفيد اثرات :

دن ميں روزہ کے دوران جسم ميں خون کي مقدار کي کمي ہو جاتي ہے جس سے دل کو انتہائي آرام ملتا ہے سب سے اہم بات يہ ہے کہ روزے کے دوران بڑھا ہوا خون کا دباو  ہميشہ کم سطح پر ہوتا ہے - شريانوں کي کمزوري اور فرسودگي کي اہم ترين وجوہات ميں سے ايک وجہ خون ميں باقي ماندہ مادے (Remnanuls) کا پوري طرح تحليل نہ ہو سکنا ہے جبکہ دوسري طرف روزہ بطور خاص افطار کے وقت کے نزديک خون ميں موجود غذائيت کے تمام ذرے تحليل ہو چکے ہوتے ہيں اس طرح خون کي شريانوں کي ديواروں پر چربي يا ديگر اجزاء جم نہيں پاتے جس کے نتيجے ميں شريانيں سکڑنے سے محفوظ رہتي ہيں چنانچہ موجودہ دور کي انتہائي خطرناک بےماري شريانوں کي ديواروں کي سختي (Arteriosclerosis) سے بچنے کي بہترين تدبےر روزہ ہي ہے - اس کے علاوہ انساني جسم کے اہم اعضاء کي بحالي بھي روزے کي برکت سے بحال ہو جاتي ہے -

روزے کے دوران جب خون ميں غذائي مادے کم ترين سطح پر ہوتے ہيں تو ہڈيوں کا گودہ حرکت پذير ہو جاتا ہے اس کے نتيجے ميں کمزور لوگ روزہ رکھ کر آساني سے اپنے اندر زيادہ خون پيدا کر سکتے ہيں اس طرح روزے سے متعلق بہت سي اقسام کي حياتياتي برکات کے ذريعے ايک دبلا پتلا شخص اپنا وزن بڑھا سکتا ہے اور موٹے لوگ روزے کي عمومي برکات کے ذريعے اپنا وزن کم کر سکتے ہيں -

تحرير: ڈاکٹر عاصم فاروق انصاري

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

’ايسپرين کے استمعال سے اموات ميں کمي‘