• صارفین کی تعداد :
  • 962
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

کہتے ہو نہ ديں گے ہم دل اگر پڑا پايا

دل کہاں کہ گم کيجئے ہم نے مدعا پايا

 مرزا غالب دہلوی

کہتے ہو نہ ديں گے ہم دل اگر پڑا پايا

دل کہاں کہ گم کيجئے ہم نے مدعا پايا

يعني تمہاري چتون يہ کہہ رہي ہے کہ تيرا دل کہيں پڑا پائيں گے تو پھر ہم نہ ديں گے ، يہاں دل ہي نہيں ہے جسے ہم کھوئيں اور تمہيں پڑا ہوا مل جائے ، مگر اس لگاوٹ سے ہم سمجھ گئے دل تمہارے ہي پاس ہے -

عشق سے طبيعت نے زيست کا مزہ پايا

درد کي دوا پائي درد بے دوا پايا

يعني زيست ميرے لئے ايک درد تھي کہ عشق اُس کي دوا ہو گيا اور خود وہ درد بے دوا ہے -

دوست دارِ  دُشمن ہے اعتماد دل معلوم

آہ بے اثر ديکھي نالہ نارسا پايا

يعني آہ ميں اثر نہيں ، نالہ ميں رسائي نہيں ، دل پر بھروسہ نہيں کہ وہ دُشمن کا دوست ہے -

سادگي و پرکاري بے خودي و ہوشياري

حسن کو تغافل ميں جراءت آزما پايا

يعني حسينوں کا تغافل کرنا اور عشاق کے حال سے بے خبر بننا يہ فقط عشاق کا دل ديکھنے کے لئے اور جراءت آزمانے کے واسطے ہے ، اصل ميں پرکاري و ہوشياري ہے اور ظاہر ميں سادگي و   بے خبري ہے -

غنچہ پھر لگا کھلنے آج ہم نے اپنا دل

خوں کيا ہوا ديکھا گم کيا ہوا پايا

ايک عاشق بے دل غنچہ پر يہ گمان کرتا ہے کہ يہي ميرا دل ہے جو مدت سے کھويا ہوا تھا -

حالِ  دل نہيں معلوم ليکن اس قدر يعني

ہم نے بارہا ڈھونڈا تم نے بارہا پايا

ڈھونڈا اور پايا کا مفعول بہ دل ہے -

شورپند ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا

آپ سے کوئي پوچھے تم نے کيا مزا پايا

’ آپ ‘ کا اشارہ ناصح کي طرف ہے اور اس ميں تعظيم نکلتي ہے اور مقصود تشنيع ہے اور مزہ اور شور نمک کے مناسبات ميں سے ہيں ، مصنف نے ’ مزہ ‘ کو قافيہ کيا اور ہائے مختفي کو الف سے بدلا ، اُردو کہنے والے اس طرح کے قافيہ کو جائز سمجھتے ہيں ، وجہ يہ ہے کہ قافيہ ميں حروفِ ملفوظہ کا اعتبار ہے ، جب يہ ’ہ ‘ ملفوظہ نہيں بلکہ ’ ز ‘  کے اشباع سے الف پيدا ہوتا ہے تو پھر کون مانع ہے اُسے حرف روي قرار دينے سے ، اسي طرح سے فوراً اور دُشمن قافيہ ہو جاتا ہے ، گو رسم خط اس کے خلاف ہے ، ليکن فارسي والے مزہ اور دوا کا قافيہ نہيں کرتے اور وجہ اُس کي يہ ہے کہ وہ ہائے مختفي کو کبھي حرف روي ہونے کے قابل نہيں جانتے -

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

نظم طباطبائي کا ايک تعارف