• صارفین کی تعداد :
  • 1851
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا28

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 24

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 25

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 26

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 27

نتيجہ يہ ہوا کہ انبياء اور اہل بيت عليہم السلام ميں سے بعض کے علم کے کچھ حصے کا تعلق قضاء کي تيسري قسم اور قضائے غير محتومہ سے ہے جس ميں بداء اور تبديلي کا امکان ہے اور ان امور پر ان کا علم حتمي اور جزمي نہيں ہے اور جب حالات ميں تبديلي آتي ہے اور رکاوٹيں ہٹ جاتي ہيں  تو خداوند متعال اپني قضائے مخزونہ اور مکنونہ ميں سے واقعات و حادثات کي حتميت کا علم عطا فرماتا ہے جو قضاء کي دوسري قسم سے تعلق رکھتا ہے-

چنانچہ امام عليہ السلام کے علم اور ہلاکت ميں پڑنے کے درميان تنافي اور تغاير کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے اور ہماري بحث ميں کہا جاتا ہے کہ "اگرچہ علي عليہ السلام کو معلوم تھا کہ ليلۃ المبيت کے دوران قتل نہيں ہونگے ليکن يہ علم تيسري قسم سے تعلق رکھتا تھا اور اقضيہ ميں سے تھا جن ميں بداء کا وقوع ممکن تھا اور علي عليہ السلام کي آزمائش کے لئے خداوند متعال نے اس رات موت سے دوچار نہ ہونے کا علم معلق اور غير محتوم طور پر آپ عليہ السلام کو عطا فرمايا تھا اور خطرے کا امکان بھي تھا کيونکہ بداء حاصل ہونے کا امکان تھا- اس کے باوجود علي عليہ السلام نے اپني جان پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم پر نثار کردي اور اس فضيلت عظمي پر فائز ہوئے يہاں تک کہ آيت شريفہ نازل ہوئي اور خداوند متعال نے آپ عليہ السلام کے عمل کي تمجيد فرمائي- (33)

انتہائي نتيجہ:

اول يہ کہ خداوند متعال نے ليلۃ المبيت کو علي عليہ السلام کے عمل کے فضيلت و افتخار ہونے پر گواہي دي ہے-

............

مآخذ

33- حيدري سيد كمال، علم الإمام ، ص333،  دار فراقد، قم ، 1429 ق، طبع اول-