• صارفین کی تعداد :
  • 1792
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا26

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 22

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 23

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 24

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 25

تيسري قسم: يہ اقضيۂ غير محتومہ ہيں جن کا علم خداوند متعال نے ملائکہ، انبياء اور اوصياء کو عطا کيا ہے اور عملي طور پر ان کے وقوع پذير ہونے سے آگاہ فرمايا ہے ليکن ان کے وقوع کو حتمي اور جزمي قرار نہيں ديا بلکہ ان کا وقوع معلق اور مشروط ہے دوسري چيزوں سے- مثلاً خدا کي قضائے غير محتومہ يہ ہے کہ زيد کي عمر 20 سال ہے، ليکن يہ قضاء اس بات سے مشروط ہے کہ زيد صدقہ نہ دے اور صلہ رحمي نہ کرے اور لوگ يا والدين اس کے لئے دعا نہ کريں اور دوسرے نيک اعمال انجام نہ دے جو عمر ميں برکت کا سبب بنتے ہيں- تا ہم اگر ان اعمال کو انجام دے تو قضاء ميں تبديلي آئے گي (البتہ اس قضائے محتومہ سے مختلف ہے جو اللہ کے پاس محفوظ و محتوم ہے اور خدا جانتا ہے کہ زيد اپنے ارادے سے کس قسم کے اعمال انجام دے گا- غور کي ضرورت ہے)-

اللہ تعالي کا ارشاد گرامي ہے: " يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ "- (30) اللہ جو چاہتا ہے مٹاتا ہے اور برقرار رکھتا ہے اور اس کے پاس اصل نوشتہ ہے-

يہ آيت شريفہ اسي قضاء کي اسي قسم پر منطبق ہے اور متعدد روايات اسي قسم کي قضاء پر دلالت کرتي ہيں جس کا ذکر فضيل بن يسار اور جہم کي روايت کے ذيل ميں ہوچکا- اسي آيت کے ذيل ميں سيوطي کي تفسير کا حوالہ ديکھئے:

"عن السيوطى فى الدر المنثور فى قوله سبحانه:يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ ، عن علىّ  عليه السلام أنّه سأل رسول الله (صلّى الله عليه وآله وسلّم) عن هذه الآية، فقال له لأقرنّ عينيك بتفسيرها،ولأقرنّ عين أمّتى بعدى بتفسيرها، الصدقة على وجهها، وبرّ الوالدين، واصطناع المعروف، يحوّل الشقاء سعادة ويزيد فى العمر ويقى مصارع السوء"، (31)

.......

مآخذ

30- الرعد: 39 -

31- السيوطي جلال الدين، الدر المنثور، ج4 ص66، ناشر : دار المعرفة ، بيروت -