کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا22
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا18
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا19
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 20
کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا 21
... کہئے کہ ميں قدرت نہيں رکھتا اپنے ليے کسي نفع اور نہ نقصان پر مگر جو اللہ چاہے اور ميں خود غيب جانتا ہوتا تو بہت فائدہ اپنے ليے حاصل کر ليتا اور مجھ تک کوئي برائي پہنچتي ہي نہ، ميں تو نہيں ہوں مگر خطرہ سے متنبہ کرنے والا اور خوشخبري دينے والا ان لوگوں کو جو ايمان لائيں-
چنانچہ عين ممکن ہے کہ ليلۃ المبيت کو مصلحت الہي اور خدائي آزمائش کي بنا پر اس رات قتل ہونے کے بارے ميں علم حضرت اميرالمۆمنين عليہ السلام سے وقتي طور پر مخفي رکھا گيا ہو جيسا کہ آپ عليہ السلام کوفہ ميں يہوديوں کے سوال کا جواب ديتے ہوئے اس واقعے کو اپنے اوپر آنے والي آزمائش قرار ديا ہے- (23).
تيسرا جواب
صحيح روايات ميں بيان وارد ہوا ہے کہ اگر امام عليہ السلام کوئي چيز جاننے کا ارادہ کرے تو اس کو جان ليتا ہے اور اصول کافي ميں ايک باب " أَنَّ الْأَئِمَّةَ ع إِذَا شَاءُوا أَنْ يَعْلَمُوا عُلِّمُوا" (بتحقيق ائمہ جب چاہيں جان ليتے ہيں) کے عنوان سے آيا ہے جس سے اس بات پر دلالت ظاہر ہوتي ہے- مثلاً
در روايات صحيحه وارد شده است که اگر امام بخواهد چيزي را بداند، ميداند، و در کتاب شريف کافي يک باب روايت به نام«أَنَّ الْأَئِمَّةَ ع إِذَا شَاءُوا أَنْ يَعْلَمُوا عُلِّمُوا»وجود دارد که به اين مطلب دلالت دارند، مثلا:
عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عليه السلام قَالَ :"إِنَّ الْإِمَامَ إِذَا شَاءَ أَنْ يَعْلَمَ عُلِّم" (24) امام صادق عليہ السلام نے فرمايا کہ امام جب چاہے جان ليتا ہے-
پس ہوسکتا ہے کہ ليلۃ المبيت ميں حضرت اميرالمۆمنين عليہ السلام نے اپنا اخلاص ثابت کرنے کے لئے اپنے قتل ہونے يا نہ ہونے سے باخبر ہونا نہ چاہا ہو- چنانچہ اللہ تعالي نے آپ عليہ السلام کے عمل کي مدح فرمائي اور ارشاد فرمايا: "ومن الناس من يشري نفسه ابتغاء مرضات الله"، اس آيت ميں اس خالص اس اخلاص الہي کي تصديق ہے-
.......
23- الخصال ، ج2 ص367-
24- الكافي، ج 1، ص: 258-