حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 13
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 9
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 10
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 11
حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 12
ايت اللہ العظمي حسين مظاہري
اس آيت ميں تدبر کرنے کا تقاضا يہ ہے کہ اس کا مصداق ڈھونڈ ليا جائے اور جب ہم تفحص و تحقيق کرتے ہيں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس آيت کا مصداق اميرالمۆمنين علي سلام اللہ عليہ ہيں- بالفاظ ديگر قرآن مجيد صرف عام عناوين بيان کرتا ہے اور جزئيات اور تفصيلات بيان نہيں کرتا اور امت اسلامي کو تدبر اور تفحص کرکے ان کے مصاديق ڈھونڈنے ہيں-
ہم نے اس سے قبل بيان کيا کہ قرآن مجيد ميں 300 آيتيں ولايت اور خلافت کے بارے ميں نازل ہوئي ہيں [حتي کہ سني عالم حاکم حسکاني نے شواہد التنزيل ميں 214 آيتوں کے ذيل ميں مستند اور مدلل انداز سے بيان کيا ہے کہ يہ آيتيں اميرالمۆمنين عليہ السلام کي شان ميں نازل ہوئي ہيں]، اور ہميں ان کي شان نزول اور ان کے مصاديق پانے کے لئے تدبر و تفحص کرنا ہے اور کليات کو موارد اور مصاديق پر تطبيق کرکے، ان کے نتائج کو احاديث و روايات اور تاريخ ميں غور و خوض کرکے اخذ کرتے ہيں- قرآن کريم نے علمي تفحص و تفکر پر زور دے کر فرمايا ہے:
"اَفَلا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرانَ اَمْ عَلى قُلُوبٍ اَقْفالُها"-[20]
"تو کيا وہ قرآن ميں غوروفکر نہيں کرتے يا ان کے دلوں پر ان کے قفل لگے ہوئے ہيں"-
جواب دوئم: دين کے تمام فروعات بھي امامت اور خلافت کي مانند ہيں اور قرآن مجيد نے ان کے کليات بيان کئے ہيں اور ان کے موارد و مصاديق کے تعين کا اختيار رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو عطا فرمايا ہے- ارشاد ہوتا ہے:
"وَ اَنْزَلْنا اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ ما نُزِّلَ اِلَيْهِمْ"-[21]
"اور آپ کي طرف ہم نے اس ياد داشت اور ذکر (قرآن) کو آپ پر اتار ديا ہے تاکہ آپ بيان کريں لوگوں کے سامنے وہ جو ان کي جانب اتارا گيا ہے"-
.............
مآخذ:
20- سورہ محمّد آيت 24-
21- سورہ نحل آيت 44-