• صارفین کی تعداد :
  • 1578
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 10

امام علي(ع)

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 6

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 7

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 8

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 9

ايت اللہ العظمي حسين مظاہري

قرآن کريم نے آيتِ اکمال ميں اسي اہم امر کي طرف اشارہ فرمايا ہے:

" الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ"-[16]

"آج کافر لوگ تمہارے دين کے زوال و نابودي سے نااُميدہو گئے ہيں پس تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو- آج ميں نے تمہارے دين کوکامل کر ديااور تم پر اپني نعمت پوري کر دي اور تمہارے لئے اسلام کو بحيثيت دين کے پسند کر ليا"-

چنانچہ قرآن کريم کا اعلان يہ ہے کہ "اب خلافت اور حکومت کا مسئلہ روشن ہوگيا ہے اور دشمن ناکام اور نااميد ہوگيا ہے چنانچہ اب ان سے ڈرنے کي ضرورت نہيں ہے بلکہ مجھ (اللہ) سے ڈرو يعني آپس ميں اختلاف سے بچ کے رہو کيونکہ يہ اللہ کي مخالفت اور نافرماني اور اسلام کے زوال کا سبب ہے اور اس سے ڈرو-

اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ کي امامت پر بعض اعتراضات کا جواب

پہلا شبہہ: کہتے ہيں کہ امر ولايت اور ولي کا تعين عوامي رائے سے، قرار ديا گيا ہے!-

ابھي تک بيان ہونے والے حقائق سے اس شبہے کا جواب واضح ہے کہ "رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے ولايت اور حاکم کے تعين کي ذمہ داري عوام کو سونپ دي ہے! اور پھر يہ بات رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي سيرت و روش، آپ کي عقل کاملہ اور ذکاوت و کياست نيز اللہ تعالي کي حکمت سے بھي سازگار نہيں ہے-

دوسرا شبہہ: اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ کا تعين شخصي امر تھا!!

کہتے ہيں کہ "غدير خم کے مقام رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے توسط سے اميرالمۆمنين سلام اللہ عليہ کا ‌ـ جانشين کے عنوان سے ـ تعين و تقرر، آپ (ص) کا ذاتي مسئلہ تھا جس کا وحي سے کوئي تعلق نہيں ہے ---

.............

مآخذ:

16-‌ سورہ مائده آيت 3-