• صارفین کی تعداد :
  • 1679
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 9

امام علي(ع)

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 5

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 6

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 7

حضرت اميرالمۆمنين علي بن ابيطالب (ع) کي ولايت و امامت 8

ايت اللہ العظمي حسين مظاہري

"کوئي بھي چيز ايسي نہيں ہے جو تمہيں جنت کے قريب پہنچائے اور دوزخ سے دور کردے سوائے ان اعمال اور اعتقادات کے جن کا ميں نے تمہيں حکم ديا اور کوئي بھي چيز ايسي نہيں ہے جو تمہيں دوزخ کے قريب لے جائے اور جنت سے دور کردے  سوائے ان چيزوں کے جن سے ميں نے تمہيں باز رکھا- 

کيا حکمت کي اس خلاف ورزي کو خدائے متعال اور پيغمبر خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے نسبت دي جاسکتي ہے کہ "موت سے کچھ دن قبل"، "سفر کے دوران"، "جزئي امور کے لئے"، اپنے لئے جانشين کا تعين کريں؟ جبکہ اگر جزئي امور اور افراد کو خراب اور فاسد ہوتے ہوئے ديکھيں تو مسلمان سب جوابدہ ہيں اور انھوں نے اصلاح کي کوشش نہ کي تو ان کي مذمت کي جاتي ہے تو کيا خدائے متعال اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اتنے زيادہ خطرات کے باوجود ـ جو خاص طور پر رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي حيات طيبہ کے آخري ايام ميں معرض وجود ميں آئے تھے ـ خلافت کے اہمترين امر ميں معاذاللہ قصور کيا ہے؟ اس زمانے ميں عالم اسلام کو عصر کے عالمي استکبار يعني روم اور ايران کي طرف سے يلغار کا خطرہ تھا اور ان کے ساتھ ساتھ اندروني طور پر منافقين کي ريشہ دوانيوں کا سامنا تھا جو اعلانيہ کہا کرتے تھے کہ "ہميں اس شخص کي موت کا انتظار ہے جس کي کوئي اولاد نہيں ہے"، اور يہود اور مشرکين کي طرف سے ـ جو دل کي گہرائيوں  سے مسلمان نہيں ہوئے تھے ـ اور اسلام کو نقصان پہنچانے کے لئے موقع کي تلاش ميں تھے- يہ کہنا کيونکر ممکن ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے ان خطرات کا راستہ روکنے کے لئے کوئي اقدام نہ کيا ہو؟ [اور امت کو اپنے حال پر چھوڑ ديا ہو؟]-

.............