• صارفین کی تعداد :
  • 1615
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حضرب زہراء (س) کے خطبوں ميں ولايت اميرالمۆمنين (ع) 2

بسم الله الرحمن الرحیم

حضرب زہراء (س) کے خطبوں ميں ولايت اميرالمۆمنين (ع) 1

---- جيسا کہ رسول اللہ (ص) نے بھي اپنے آپ کو علي عليہ السلام کا بھائي اور علي عليہ السلام کو اپنا بھائي قرار ديا ہے- (توجہ فرمائيں)- سيدہ فرماتي ہيں: "قذف اخاه فى لهواتها، فلا ينكفى‏ء حتى يطأ صماخها باخمصه، و يخمد لهبها بسيفه، مكرودا فى ذات اللَّه، مجتهدا فى امراللَّه، قريباً من رسول‏اللَّه، سيداً فى اولياء اللَّه، مشمراً، ناصحاً، كادحاً..." رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اپنے بھائي علي عليہ السلام کو خطرے اور موت کے منہ ميں بھيج ديا کرتے تھے اور آپ (ع) بھي پسپائي اختيار کئے بغير بہادري کے ساتھ دشمن کو مغلوب کرديا کرتے تھے اور دشمن کے آتشي شرّ کو اپني تلوار سے بجھا ديا کرتے تھے- علي (ع) نے خدا کي راہ ميں اتني کوشش اور جدوجہد کي کہ فرسودہ ہوگئے، ايسے مرد تھے جو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے رازوں کے محرم تھے، وہ اولياء اللہ کے سردار، جہاد اور خدمت کے لئے ہر دم تيار، کوشاں اور فعال تھے ---

غاصبين کے پر شر و شور اجتماع ميں علي عليہ السلام کي يہ صفات بيان کرنا، بہت قابل قدر اور بيش بہاء اور منافقين کے لئے دندان شکن تھا- يہاں تک کہ مسجد ميں بيٹھے خليفہ اول نے اپنے باتوں کے آغاز ميں سيدہ سلام اللہ عليہا کے خطبے کے جواب ميں اميرالمۆمنين عليہ السلام کي برتري اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے آپ (ع) کي اخوت کا اعتراف کرتے ہيں-

اور سيدہ فاطمہ سلام اللہ عليہا نے مدينہ کي خواتين سے خطاب کرتے ہوئے فرمايا: "و ما الذى نقموا من ابى‏الحسن؟ نقموا منه واللَّه نكير سيفه، و قلة مبالاته بحتفه، و شدة و طأته، و نكال وقعته، و تنمره في ذات اللَّه واللَّه لو تكافوا عن زمام نبذه رسول‏اللَّه اليه لاعتلقه، و لساربهم سيراً سجحا، لايكلم خشاشه، و لا يتعتع راكبه و لاوردهم منهلا صافيا..."- ---

--------

مأخذ:

خطبات جناب سيدہ سلام اللہ