غدير اور آيت اکمال
بقلم: استاد شہيد مرتضي مطہري
استاد شہيد مطہري (رح) آيت اکمال کي يوں تفسير کرتے ہيں:
اسي سورہ مائدہ کي تيسري آيت «الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا»- (1)؛ آج ميں نے نعمت کو آخري حد تک کامل کرديا اور نعمت کو آخري حدود تک پورا کرديا- آج ہي ميں نے اسلام کو تمہارے لئے ايک دين کے طور پر پسند کيا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس روز ايک ايسا واقعہ رونما ہوا ہے جو اس قدر اہم ہے کہ اسے خدا نے تکميل دين اور بني نوع بشر پر اتمام نعمت کا سبب گردانا ہے- اور خدا کے نزديک ي اسلام ہو تو اسلام ہے اور خدا اس اسلام کو وہي اسلام قرار ديتا ہے جو اس کا مطلوب تھا اور جو اس کي مشيت کے مطابق ہے اور اگر اسلام کمال کي اس حد پر نہ ہو تو خدا کے نزديک وہ اسلام نہيں ہے-
شيعہ اس آيت کے لحن اور لب و لہچے سے استدلال کرتا ہے جو اس موضوع کے لئے اتني اہميت کي قائل ہے- شيعہ اس آيت اور اس کے لب و لہجے کو موضوع کي اہميت کو ّّثبوت کے طور پر پيش کرتا ہے اور کہتا ہے: ايسا موضوع جو دين کي تکميل اور نعمت کي تماميت کہلا سکے اور اتنا اہم ہو کہ اگر نہ ہو تو اسلام اسلام نہ ہو، کونسا موضوع ہوسکتا ہے-
شيعہ کہتا ہے کہ "ہم اس موضوع کا سراغ دے سکتے ہيں جو اہم؛ت کے اس درجے پر ہو ليکن تم ايسا نہيں کرسکتے- علاوہ بريں ايسي روايات وارد ہوئي ہيں جو تائيد کرتي ہيں کہ يہ آيت اسي (غدير خم کے) موضوع ميں نازل ہوئي ہے"- (2)
.................
حوالہ جات:
1- مائده/3 = آج ميں نے تمہارے دين کوکامل کر ديا اور تم پر اپني نعمت پوري کر دي اور تمہارے لئے اسلام کو بحيثيت دين کے پسند کر ليا-
2- امامت و رهبرى، صص 62 -63.
متعلقہ تحريريں:
عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 4