• صارفین کی تعداد :
  • 1612
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 4

علی ولی الله

عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 1

عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 2

عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 3

تحقيق: علامہ جعفر مرتضى العاملى

مرحوم علامہ شيخ عبدالحسين احمد امينى نجفي رحمۃ اللہ عليہ نے اپني نفيس کتاب في الکتاب و السنه و الادب ميں درجنوں روايتيں اہل سنت کے باوثوق منابع سے روايت کي ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ روز غدير خم، عيد کا دن ہے اور يہ کہ اسلام کي ابتدائي صديوں ميں يہ عيد شائع اور رائج اور معروف و مشہور تھي--- قارئين و صارفين کے لئے اس کتاب کي اس فصل کي طرف رجوع کرنا ہي کافي ہے جس ميں خاتم الانبياء حضرت محمد رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي جانب سے ولايت کے عہدے پر منصوب ہونے کے بعد شيخين (ابوبکر و عمر) کي تبريک و تہنيت پر مبني روايات منقول ہيں-

حضرت اميرالمۆمنين علي عليہ السلام کو صحابہ کي طرف سے ولايت اور جانشيني کي تبريک و تہنيت پر مبني روايات نقل کرنے والے منابع نيز عيد غدير کو عيد قرار دينے والے منابع کے علاوہ، علامہ اميني نے الغدير ميں شيخين کي تبريک و تہنيت کو ساٹھ منابع سے نقل کيا ہے- رجوع کريں: الغدير / ج 1 / ص 267 تا ص 289.

مذکورہ بالا مطالب و مستندات  سے ثابت ہوتا ہے کہ ابن تيميہ کا يہ دعوي غلط اور بے بنياد ہے کہ "اس روز عيد منانے کي کوئي سند و دليل نہيں ہے اور اسلاف يعني اصحاب اور اہل بيت عليہم السلام ميں سے کسي نے بھي اس دن جشن نہيں منايا اور عيد نہيں منائي (15) مکتب سلفيت ميں شيخ الاسلام کہلانے والے "ابن تيميہ" کے دعوے کي نہ تو کوئي علمي دليل ہے اور نہ ہي اس کا تاريخي حوالہ ہے جبکہ عيد کے اثبات پر وارد ہونے والي حديثيں فراواں اور ناقابل انکار ہيں-

---------

مآخذ:

15ـ اقتضاء الصراط المستقيم في الرد على اهل الجحيم تأليف تقى الدين احمد بن عبد الحليم بن عبد السلام ابن تيمية الحرانى الدمشقي الحنبلى المتوفى سنة 728، ص 294.