• صارفین کی تعداد :
  • 1595
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 2

امام علی

عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 1

تحقيق: علامہ جعفر مرتضى العاملى

فرات اپني سند سے فرات بن احنف کے سے روايت کرتے ہيں: ميں نے امام صادق عليہ السلام سے پوچھا: کيا عيد مسلمانوں کے لئے فطر، عيد الضحي، جمعہ اور روز عرفہ سے بہتر بھي کوئي عيد ہے؟

امام (ع) نے فرمايا: «نعم، أفضلها و أعظمها و أشرفها عندالله منزلة، هو اليوم الذى أكمل الله فيه الدين، و أنزل على نبيه محمد: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا...(مائدہ-3)» (6) ؛ ہاں، خداوند متعال کے نزديک قدر و منزلت کے لحاظ سے وہ دن ہے جب خدا نے اپنا دين مکمل کيا- اور اپنے نبي (ص) پر يہ آيت نازل فرمائي کہ: آج ميں نے تمہارے دين کوکامل کر ديااور تم پر اپني نعمت پوري کر دي اور تمہارے لئے اسلام کو بحيثيت دين کے پسند کر ليا-

کتاب شريف الکافي ميں حسن بن راشد امام صادق عليہ السلام سے روايت کرتے ہيں کہ امام (ع) نے روز غدير کو عيد قرار ديا اور اپنے کلام کے آخر ميں فرمايا:

«فإن الأنبياء صلوات الله عليهم كانت تأمر الأوصياء باليوم الذى كان يقام فيه الوصي أن يتخذ عيدا»؛ انبياء الہي عليہم السلام اپنے اوصياء کو ہدايت فرمايا کرتے تھے کہ وصي کے انتخاب اور جانشيني کے اعلان کے دن کو جشن منائيں-

حسن کہتے ہيں: ميں نے پوچھا: اگر کوئي اس دن روز رکھے اس کا حال کيا ہے؟

امام (ع) نے فرمايا: «صيام ستين شهرا» (7)

اس شخص کے لئے ساٹھ مہينے روزوں کا ثواب قرار ديا گيا ہے-

ايک اور روايت ميں ہے کہ رسول اللہ (ص) نے علي عليہ السلام کو ہدايت کي کہ "مسلمان اس روز کو عيد منائيں- (8) اس سلسلے ميں مندرجہ ذيل روايات سے رجوع کيا جاسکتا ہے:

امام صادق عليہ السلام سے مفضل بن عمر کي روايت- (9)

---------

مآخذ

6ـ الغدير، ج 1، صص 284 و 285 / تفسير فرات، ص‏ 12.

7ـ كافى، ج 4، صص 149 ـ 148/ الغدير، ج 1، ص 285 به نقل از كافى / مصباح المتهجد، ص 680/ تاريخ بغداد، ج 8، ص 290/ تذكرة الخواص، ص 30/ مناقب خوارزمى، ص 94 به جاى شصت ماه، شصت سال آورده، مناقب الامام على از ابن‏ مغازلى، ص 19/ فرائد السمطين، باب 13، ج 1، ص 77 مانند مناقب خوارزمى/ الغدير، ج 1، ص 401 و 402.

8 ـ كافى، ج 4، ص 149/ الغدير، ج 1، صص 285 و 286.

9ـ خصال صدوق، ج 1، ص 246/ الغدير، ج 1، ص‏ 286.