عيد غدير کيوں اور کب سے ـ 1
تحقيق: علامہ جعفر مرتضى العاملى
عيد غدير خم (1) ايک حقيقي اسلامي عيد ہے کيونکہ مسلمان ابتدائي تين صديوں کے دوران اٹھارہ ذوالحجۃالحرام کو عيد مناتے رہے ہيں- مقريزي کا يہ قول صحيح نہيں ہے کہ: سب سے پہلے يہ عيد عراق ميں معزالدولہ ديلمي آل بويہ کي فرمانروائي کے زمانے ميں عالم اسلام ميں معروف ہوئي- انھوں نے 352 ہجري قمري کو اس عيد کي بنياد رکھي اور اس کے بعد شيعہ مکتب کے پيروکاروں نے اس دن کو عيد قرار ديا- (2) مسعودي نے گويا مقريزي کي تصديق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "يہ عيد علي (رضي اللہ عليہ) کے فرزند اور پيروکار اس عيد کي تکريم کيا کرتے تھے"- (3) يہ اس لئے درست نہيں ہے کہ "مسعودى مقريزي کي روايت سے 6 سال قبل 346 ہجري ميں دنيا سے رخصت ہوا ہے-
تيسري صدي کے عالم و دانشور فرات بن ابراهيم امام صادق عليہ السلام سے اور امام صادق عليہ السلام اپنے آباء طاہرين سے روايت کرتے ہيں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا:
« يوم غدير خم أفضل أعياد أمتى...»؛ عيد غدير خم ميري امت کي افضل ترين عيد ہے... (4)
ايک سال جب عيد غدير جمعہ کو واقع ہوئي تو اميرالمۆمنين (ع) نے لوگوں کو خطبہ ديا اور فرمايا: «ان الله عزوجل جمع لكم معشرالمۆمنين فى هذا اليوم عيدين عظيمين كبيرين...»؛ خدائے متعال نے اس روز آپ مۆمنين کے گروہ کے لئے دو بڑي عيديں ايک ساتھ قرار دي ہيں-
اس طويل خطبے ميں اميرالمۆمنين (ع) نے حکم ديا کہ: ان ايام ميں ايسے اعمال انجام دو جو عيدوں کے لئے مناسب اور شائستہ ہوں- (5)
-------
حوالہ جات:
1ـ بزرگداشتها در اسلام ( المواسم و المراسم)، علامه جفعر مرتضى عاملى، ترجمه: محمد سپهرى.
2ـ الخطط مقريزى، ج 1، ص 288.
3ـ التنبيه و الاشراف، صص 221 و 222.
4ـ الغدير، ج 1، ص 283.
5ـ مصباح المتهجد، ص 698.
متعلقہ تحريريں:
عيد غدير عيد ولايت 2