عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 5
عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 1
يوم الغدير کو يوم العيد ہے
عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 3
عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 4
بقلم: جواد محدثى
حسن بن راشد کہتے ہيں: ميں نے امام صادق عليہ السلام سے پوچھا: ميري جان آپ پر فدا ہو! کيا مسلمانوں کے لئے عيد فطر و قربان کے سوا بھي کوئي عيد ہے؟
فرمايا: ہاں اے حسن! ان سے زيادہ عظيم اور زيادہ شريف-
ميں نے عرض کيا: وہ کون سا دن ہے؟
فرمايا: جب اميرالمۆمنين عليہ السلام لوگوں کے لئے نشان اور راہنما کے عنوان سے مقرر ہوئے-
ميں نے عرض کيا: اس دن کونسا عمل انجام دينا بہتر ہے؟
فرمايا: روزہ رکھو، پيغمبر اکرم اورآپ (ص) کي آل پر درود بھيجو، اور ان لوگوں سے برائت اور بيزاري کا اظہار کرو جنہوں نے ان کے حق ميں ستم روا رکھا- بے شک انبياء عليہم السلام اپنے اوصياء کو حکم ديا کرتے تھے کہ جانشين کے تعين کے دن کو عيد قرار ديں اور عيد منائيں-
ميں نے عرض کيا: اس روز روزہ رکھنے والے کا ثواب کيا ہے؟
فرمايا: اس روز روزہ رکھنے کا ثواب ساٹھ مہينے مسلسل روزہ رکھنے کے برابر ہے- (7)
عبدالرحمن بن سالم اپنے والد سے روايت کرتے ہيں کہ انھوں نے کہا: ميں امام صادق عليہ السلام سے پوچھا: کيا مسلمانوں کے لئے جمعہ، عيد الفطر اور عيد الاضحي کے علاوہ بھي کوئي عيد ہے؟
امام عليہ السلام نے فرمايا: ہاں! ان سے زيادہ محترم عيد بھي ہے--- وہي دن جب حضرت رسول اکرم (ص) نے اميرالمۆمنين (ع) کو امام مقرر کيا اور فرمايا: « من كنت مولاه فهذا على مولاه»-
ميں نے کہا: وہ کونسا دن ہے؟
فرمايا: دن سے تمہارا کيا تعلق، سال گردش ميں ہے ليکن وہ دن 18 ذوالحجۃ الحرام ہے-
ميں نے عرض کيا: اس دن کونسے اعمال انجام دينا مناسب ہے؟
فرمايا: اس دن روزہ رکھيں اور محمد و آل محمد (ص) کو ياد کرکے خداوند متعال کو ياد کريں؛ رسول اللہ (ص) سفارش فرمايا کرتے تھے کہ اس دن کو عيد منائيں- انبيائے سلف نے بھي يہي کيا اور اپنے اوصياء کو حکم ديا کرتے تھے کہ جانشين کے تقرر و تعين کے دن کو عيد منائيں- (8)
--------
مآخذ:
7ـ الكافى، ج 1، ص 303 .
8ـ الكافى، ج 1، ص 204.