• صارفین کی تعداد :
  • 1607
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

يوم الغدير کو يوم العيد ہے

 

عید غدیر خم

عيد غدير خم اٹھارہ ذوالجحۃ الحرام سنہ دس ہجري

عيد غدير سيرت اہل بيت عليہم السلام کے آئينے ميں 1

بقلم: جواد محدثى

غدير ايک اسلامي عيد ہے اور اس کو عيد سمجھنا ہي کافي نہيں ہے بلکہ اس روز عيد منانا بھي چاہئے اور اس کو شعائر الہيہ کے عنوان سے زندہ رکھنا چاہئے تاکہ اس عظيم دن کي قدريں پہچاني جاسکيں-

ان تمام خصوصيات نے اس دن کو عظمت بخشي اور رسول اللہ اور ائمہ طاہرين اور ان کے پيروکار اس دن کي عظمت سے شادماں تھے- ان کے قول و فعل سے بھي ثابت ہے حتي کہ رسول اللہ (ص) نے اس کو اپنے لئے سب سے برتر و افضل عيد فرار ديا ہے اور فرمايا ہے کہ: مجھے مبارکباد دو مجھے مبارکباد دو- (3)  جس سے ظآہر ہے کہ يہ دن عيد کا دين ہے بلکہ سب عيدوں سے بالاتر ہے عيد غدير-

اميرالمۆمنين عليہ السلام عيد غدير کا خاص اہتمام فرمايا کرتے تھے اور جس سال عيد غدير جمعہ کے روز واقع ہوئي تو آپ (ع) نے خطبہ ديا اور فرمايا:

«خداوند متعال نے تم مۆمنوں کے لے آج دو عظيم اور باشکوہ عيدوں کو ہمزمان قرار ديا ہے اور ان ميں سے ہر عيد کا کمال دوسري عيد سے ہے تا کہ اللہ اپني نيکي اور احسان کو تمہارے لئے کامل کردے اور تم کو رشد و ہدايت کي راہ تک پہنچادے اور ان لوگوں کے نقش قدم پر ہدايت کردے جو اس کي ہدايت کے نور سے ہدايت پاچکے ہيں اور مکمل طور پر تمہاري پذيرائي کرے- چنانچہ اس نے جمعہ کو تمہارے اجتماع کا دن قرار ديا اور تم کو اس کي جانب بلايا ہے؛ تاکہ ماضي کي آلودگيوں کو پاک کردے اور جمعہ سے جمعہ تک کي آلودگيوں کو دھوکر صاف کردے-

نيز اس نے جمعہ کو متقيوں کي خشيت بيان کرنے اور اس کي يادآوري کرنے کے لئے مقرر فرمايا ہے اور اس کي پاداش کو عام دنوں ميں اطاعت کرنے والوں کي پاداش سے کئي گنا زيادہ قرار ديا ہے اور اس عيد کے کمال کي چوٹي اللہ کے امر کي اطاعت اور اس کے منع کردہ اعمال سے پرہيز اور اس کي فرمانبرداري کے لئے سرتسليم خم کرنے سے عبارت ہے-

--------

مآخذ

3ـ شرف المصطفى-