• صارفین کی تعداد :
  • 3963
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

رسول اللہ (ص) کي جان و جانشين قرآن کي نظر ميں 3

علي -ع-

"انفسنا" يعني پيغمبر (ص) کي جان اور آپ (ص) کا نفس (Self)، اور اس تعبير سے سمجھا جاتا ہے کہ "علي پيغمبر (ص) کي مانند اور پيغمبر (ص) جيسے ہيں چنانچہ آپ (ص) کے وصال کے بعد کسي ايسے فرد کو پيغمبر (ص) کي جگہ بيٹھنا چاہئے اور آپ (ص) کا جانشين ہوتا چاہئے جو پيغمبر (ص) کي مانند ہو نہ دوسرے جنہوں نے اپني بيشتر عمر کفر و شرک کي حالت ميں گذاري ہے- (4) اور کئي جہتوں سے نقائص اور عيوب کا مجموعہ تھے اور پھر وہ شريعت کے علم اور مسائل کے عالم نہيں تھے جبکہ شريعت کا علم نبي (ص) کے جانشين کا معيار اور خصوصيت ہے اور ان کي کم علمي کا حال کچھ يوں تھا کہ

انھوں نے بار بار کہا کہ اگر علي  يا معاذ نہ ہوتے تو ہم ہلاک ہوجاتے يا يہ کہ خانہ نشين عورتيں بھي ہم سے زيادہ عالم ہيں- (5)

چنانچہ يہ آيت نہ صرف آيت علي (ع) اور فرزندان علي (ع) کے فضائل ميں سے ہے بلکہ پيغمبر (ص) کے بعد آپ (ع) کي ولايت و خلافت کي محکم ترين دليل بھي ہے اور ثابت کرتي ہے کہ خلافت کے مقام کي اہليت صرف آپ (ع) کو حاصل ہے حتي کہ جب عباسي بادشاہ مأمون عباسي کے دربار ميں مناظرے کي مجلس برقرار ہوئي تو مأمون نے امام علي بن موسي الرضا عليہ السلام سے کہا: آپ کے جد علي (ع) کي خلافت کي دليل کيا ہے؟ تو امام عليہ السلام نے فرمايا: "انفسنا" علي (ع) کي خلافت و ولايت کي دليل ہے يعني آيت مباہلہ جس ميں علي عليہ السلام سے "انفسنا" کے عنوان سے ياد کيا گيا ہے اور اللہ (ص) علي (ع) کو نبي (ص) کي جان و نفس قرار ديا ہے-

-------------------------

4. تاريخ طبري، ج 2، ص 45 - البداية و النهاية، ج 2، ص 406.

5. کافي، ج 7، ص 424 ؛ شرح نهج البلاغه ابن ابي الحديد، ج 1، ص 18 و ج 12، ص 179.