اليوم اکملت لکم دينکم ميں اليوم سے مراد 1
"اليوم اکملت لکم دينکم" ميں "اليوم" سے مراد
بقلم: استاد شہيد مرتضي مطہري
شہيد مطہري رحمۃاللہ عليہ اکمال دين کي آيت ميں اس سوال کے جواب ميں کہ "اليوم" سے مراد کونسا دن ہے؟ وسيع اور قابل قدر مطالب بيان کرتے ہيں (1) اور اس موضوع ميں مختلف آراء کا تنقيدي جائزہ ليتے ہيں- استاد شہيد دوسروں کي آراء کا تنقيدي جائزہ ليتے ہيں جن کا کہنا ہے کہ کہ آيت ميں "اليوم" سے مراد 1- يوم بعثت ہے، 2- فتح مکہ کا دن ہے، 3- سورہ برائت کي قرائت کا دن ہے؛ اور اس کے بعد شيعہ استدلال بيان کرتے ہيں اور کہتے ہيں:
"... شيعہ استدلال ايک تو تاريخي پہلو سے ہے جہاں شيعيان آل محمد (ص) کہتے ہيں کہ جب ہم ديکھتے کہ آيت کے الفاظ : "اليوم اكملت لكم دينكم" ميں اصل بات يہ نہيں ہے کہ يہ "آج" کونسا دن ہے بلکہ ہم تاريخ کي طرف رجوع کرتے ہيں اور آيات کي شان نزول ديکھتے ہيں کہ ايک نہيں، دو نہيں ہيں، دس بھي نہيں بلکہ متواتر روايات وارد ہوئي ہيں جو کہتي ہيں کہ يہ آيت عيد غدير خم کے روز نازل ہوئي ہے جب پيغمبر خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے علي عليہ السلام کو اپنا جانشين مقرر فرمايا ليکن اب سوال يہ ہے کہ اس آيت ميں بذات خود ايسي نشانياں ہيں جو اسي بات کي تصديق کرسکيں جو تاريخي حوالے سے ثابت ہے؟ کيا يہ نشانياں تاريخ کي رائے کي تصديق کرتي ہيں يا نہيں؟ اور پھر ہم ديکھتے ہيں کہ آيت ميں ايسي نشانياں موجود ہيں؛ آيت يہ ہے: "الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ " (2)
----------
مآخذ:
1- مطالب استاد در 20 صفحه ذكر شده است: امامت و رهبرى، صص 118 -137.
2- مائدہ ـ 3 = آج کافر لوگ تمہارے دين کي طرف سے نااُميدہو گئے ہيں-