ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں1
ولايت اميرالمؤمنين (ع) کے بارے ميں ايک آيت کا حوالہ، تفسير اور اس کي باريکياں اور ظرافتيں؛ خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے: "إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ"؛(1)
"إِنَّما" يعني صرف اور صرف "وليکم " تمہارا ولي و سرپرست صرف اور صرف تين ہيں- "وليکم اللہ"، اللہ تعالي "و رسولہ"، اور اللہ کے رسول (ص)، اللہ ولي ہيں رسول (ص) ولي ہيں اس ميں کوئي حرف نہيں ہے اور اس کے علاوہ وہ لوگ ولي و سرپرست ہيں جو صاحب ايمان ہيں، نماز قائم کرتے ہيں اور زکواۃ ديتے ہيں جبکہ رکوع کي حالت ميں ہيں؛ رکوع کي حالت ميں صدقہ اور خيرات ديتے ہيں-
1- نماز کي حالت ميں سائل کو انگشتري دينے کا واقعہ
روايت ہے کہ ايک سائل مسجد ميں داخل ہوا اور مدد کي درخواست کي کسي نے مدد نہ کي اور سائل کو بہت دکھ ہوا اور چلا کر کہا: ميں مسجد النبي (ص) ميں آيا اور مدد کي درخواست کي ليکن کسي نے ميري مدد نہ کي- حضرت امير عليہ السلام نماز کي حالت ميں تھے اور سائل کو اسي حالت ميں اشارہ کرکے اپني جانب بلايا اور اس کو اپني انگشتري عطا فرمائي جس پر يہ آيت نازل ہوئي کہ "تمہاري ولي و سرپرست وہي ہيں جنہوں نے رکوع کي حالت ميں انگشتري عطا کي-
چند مسئلے
پہلي بات يہ ہے کہ اسلام ولايت کا دين بھي ہے اور برائت کا دين بھي؛ اسي سورت مائدہ کي آيت 51 ميں ارشاد ہے کہ "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء---"- (2) ---
----------
مآخذ
1- سورہ مائدہ آيت 55-
2- سورہ مائدہ آيت 52- ترجمہ: اے ايمان لانے والو! يہوديوں اور عيسائيوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، يہ لوگ آپس ميں ايک دوسرے کے دوست ہيں اور جس نے تم ميں سے ان سے دوستي کي تو وہ ان ہي ميں سے ہے- يقينا اللہ ظالموں کو منزل مقصود تک نہيں پہنچاتا-