• صارفین کی تعداد :
  • 1721
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ماہ محرم الحرام کے مراقبات 1

عاشوره

محرم حرام مہينوں ميں آخري مہينہ ہے اس مہينے کي آمد پر اہل بيت کے دل سوختہ شيدائي سوگ و عزا کا سياہ لباس پہنتے ہيں اور عزيزِ فاطمہ (س) کي عزاداري کے لئے تياري کرتے ہيں- وہ سياہ جامہ زيب تن کرکے امام زمانہ (عج) سے اجازت ليتے ہيں کہ ان ايام غم و حزن ميں ان کے جد امجد حضرت سيدالشہداء عليہ السلام کي عزاداري کي مجالس بپا کرکے عزاداري کا حق ادا کريں-

شيعيان آل محمد (ص) اور حسين (ع) کي راہ کے رہرو خدا سے التجا کرتے ہيں کہ انہيں حقيقي عزاداري کي توفيق عطا فرمائے اور روز قيامت انہيں اہل بيت (ع) کي شفاعت سے بہرہ مند فرمائے-

امام رضا عليہ السلام نے يکم محرم الحرام کے دن اپنے ايک صحابي "ريان بن شبيب" سے مخاطب ہوکر فرمايا: اے ابن شبيب! عرب جاہليت کے زمانے ميں محرم الحرام کے ايام ميں جنگ کو حرام سمجھتے تھے ليکن اس امت نے اس مہينے کا احترام پامال کرديا اور پيغمبر خدا (ص) کي حرمت کا پاس نہيں رکھا- امتيوں نے اس مہينے ميں ہمارا خون حلال قرار ديا اور ہماري حرمت کا ہتک کيا اور ہمارے بچوں اور خواتين کو اسير کرديا اور ہمارے خيموں کو نذر آتش کيا اور ہمارے اموال کو لوٹ ليا اور ہمارے حق ميں رسول اللہ (ص) کي حرمت کا لحاظ نہيں رکھا-

اس کے بعد امام رضا عليہ السلام نے ارشاد فرمايا: بے شک يومِ شہادتِ حسين نے ہماري آنکھوں کي پلکوں کو زخمي کرديا، ہمارے آنسۆوں کو رواں کرديا اور ہمارے عزيزوں کو کربلا ميں خوار کيا اور رنج و مصيبت کو روز جزا تک ہمارے خاندان کے لئے ورثے کے طور پر چھوڑا- پس رونے والوں کو حسين عليہ السلام پر رونا چاہئے کيونکہ امام حسين (ع) کے لئے گريہ، گناہان کبيرہ کو مٹا ديتا ہے-

مرحوم آيت اللہ ميرزا جواد ملکي تبريزي کي نصائح

---------

مأخذ:

اسلامي جمہوري خبر ايجنسي (ارنا)


متعلقہ تحريريں:

کربلا حيات بخش کيوں ہيں (5)