• صارفین کی تعداد :
  • 1463
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

کربلا حيات بخش کيوں ہيں (1)

عاشوره

 زينب اميني

کربلا کے بارے ميں ايک سوال يہ ہے کہ کربلا شيعيان آل محمد (ص) اور دنيا کے حريت پسندوں کے لئے حيات بخش اور ولولہ انگيز کيوں ہے؟

کربلا کے واقعے ميں ايسي کونسا راز ہے جو دلوں کو اس طرح منقلب کرتا ہے؟

انقلاب عاشورا کے پس منظر ميں ايسا کونسا مشن اور کونسا محرک ہے حو  اتني صدياں گذرنے کے باوجود ذہنوں ميں زندہ ہے؟

ہم سب سيدالشہداء عليہ السلام کے شيدائي ہيں اور اپنے دل کي اتہاہ ميں ان سب سوالات کا جواب جانتے ہيں گوکہ شايد ہم اسے اپني زبان پرنہ لاسکيں؛ گويا ہم سب کے دلوں ميں ايک غيرمکتوب ميثاق لکھي گئي ہے جو دل کي آگ کو ہر وقت جلائے رکھتي ہے- ہم سب اس عظيم اور مثالي رزميہ واقعے پر پس پردہ عظيم روح کا ادراک رکھتے ہيں اور يہي روح، شيعيان آل محمد (ص) ميں ظلم کے خلاف جدوجہد کا جذبہ برقرار رکھتي ہے اور اس کے باوجود کہ ہم تاريخ کے تمام مرحلوں ميں اقليت سمجھے جاتے رہے ہيں ليکن ہميشہ زندہ اور با استقامت رہے ہيں-

ليکن يہ سوال اپني جگہ برقرار ہے کہ واقعۂ کربلا ميں ايسا کونسا مشن اور ہدف مضمر ہے؟ اس سوال کا جواب کتنا اہم ہے؟ کيا ضروري ہے کہ ہم اپنے لئے اس ميثاق، مشن اور اس کے ہدف کي تشريح کريں؟ اس بات کي کيا ضرورت ہے کہ ہم عاشورا کے ہدف سے واقفيت حاصل کريں؟ اگر ہم اس قيام کا ہدف نہ سمجھيں تو کيا يہ ممکن نہيں ہے کہ رفتہ رفتہ اس کے پيغام کے ادراک سے عاجز ہوجائيں اور اس اس کے عظيم اور خوبصورت مشن کو روزمرہ کي عادات و معمولات کے قبرستان ميں دفن کرديں؟ اگر ايسا ہوا تو کيا "ہم حق کے راستے سے منحرف نہيں ہوئے ہيں؟

مسلمہ امر ہے کہ کربلا کا کارنامہ گہرے اور مسلسل تأثيرات مرتب کرتا رہا ہے اور آج بھي مرتب کررہا ہے اور ان نعمتوں سے فائدہ لينا کربلا کے مشن کي معرفت اور ميثاق عاشورا کي پابندي پر منحصر ہے-


متعلقہ تحريريں:

قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے 3