• صارفین کی تعداد :
  • 1854
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے 2

عاشوره

قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے 1

باہتمام: زينب اميني

کسي وقت امام امت (رحمۃاللہ عليہ) کے پيغام يعني "قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے" سے مراد يہ تھي کہ پہلے ہميں صدام کا کام تمام کرنا پڑے گا اور اس کے بعد درندہ اور جرائم پيشہ صہيونيوں کو ٹھکانے لگانا پڑے گا؛ ليکن اج بھي گو کہ زمانہ بدل گيا ہے ليکن پھر بھي قدس جانے کے لئے کربلا کي زيارت کي ضرورت ہے-

"قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے" کے باطني معني يہي ہيں- انساني معراج کي ابتدائي منزل يعني قدس کي آزادي کے لئے عزيمت کا راستہ، کربلائي راستہ ہے جس ميں مشقتوں اور ايثار اور اپنے وجود سے گذرنے کي ضرورت ہے-

قدس کا راستہ سستي، کاہلي اور دنيا کي بے قدر و قيمت چمک دمک سے وابستگي، قدس کے راستے سے سازگار نہيں ہيں- راہ قدس کے لئے مردِ جنگ کي ضرورت ہے اور مردِ جنگ کربلائي ہے اور کربلائي عشق کا مردِ ميدان ہے اور سختيوں، سر دينے اور سر نہ جھکانے سے نہيں ڈرتا-

 اور ہاں قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے

اور ہاں! قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے؛ "قدس کا راستہ کربلا سے گذرتا ہے" سے مراد يہ ہے کہ "أََعِرِ اللَّهَ جُمْجُمَتَكَ، تِدْ فِي الْأَرْضِ قَدَمَكَ، ارْمِ بِبَصَرِك أَقْصَى الْقَوْمِ،؛ "يعني تياري کرو خون و جان کي سرحد تک، اپني کھوپڑي خدا کے سپرد کرو (1) اور صبر کے دانت جگر ميں پيوست کرو اور مردانہ وار کربلائيوں کي صف ميں کھڑے ہوجاۆ تا کہ بھوکے يزيدي بھيڑيئے پيکر حق کا مثلہ نہ کرسکيں [اور اس کا چہرہ نہ بگاڑ سکيں]-

-------

مأخذ:

1- نہج البلاغہ خطبہ نمبر 11- اميرالمۆمنين عليہ السلام نے جنگ جمل ميں اپنے فرزند محمد کو ميدان ميں بھيجتے ہوئے فرمايا:

تَزُولُ الْجِبَالُ وَ لاَ تَزُلْ، عَضَّ عَلى نَاجِذِكَ، اءَعِرِ اللَّهَ جُمْجُمَتَكَ، تِدْ فِي الْاءَرْضِ قَدَمَكَ، ارْمِ بِبَصَرِك اءَقْصَى الْقَوْمِ، وَ غُضَّ بَصَرَكَ، وَ اعْلَمْ أَن النَّصْرَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ.

اگر پہاڑ متزلزل ہوجائيں تم پائيدار رہو اور پامردي پيشہ کرو، اپنے دانت بھينچ لو اور اپني کھوپڑي اللہ کے حوالے کرو اور پيروں کو کيلوں کي مانند زمين پر استوار کرو اور ميدان جنگ کے آخري کناروں [اور دشمن کي آخري صفوں] پر نظر رکھو اور جنگ کے خوفناک مناظر کو نظرانداز کرو اور جان لو کہ فتح و نصرت اللہ کا اٹل وعدہ ہے-