• صارفین کی تعداد :
  • 1833
  • 3/20/2012
  • تاريخ :

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 5

عاشوره

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 1

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 2

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 3

عزت کي موت يا ذلت کي زندگي؟ 4

وہ موت جو ذلت آميز زندگي سے بہتر ہے

اس بے نَسَب ولد بے نَسَب شخص (5) نے مجھے دو چيزوں کے درميان قرار ديا ہے: شمشير اور ذلت  اور ذلت دور ہے ہم سے (ہيہات منا الذلۃ) اور خداوند متعال ذلت ہمارے لئے قبول نہيں فرماتا نيز خدا کے پيغمبر (ص)، مۆمنين اور پاک و پاکيزہ دامن اور غيرتمند اور خوددار نفوس بھي ہمارے لئے گوارا نہيں کرتے کہ ہم پست فطرت اور رذيلوں کي اطاعت کو عزت کي موت پر ترجيح ديں-

جان لو کہ ميں اس خاندان کي موجودگي اور اصحاب کي قلت اور يار و مددگار نہ ہونے کے باوجود جنگ اختيار کرتا ہوں اور جنگ کے لئے ميدان ميں اترتا ہوں- (6)

سيدالشہداء عليہ السلام کے اس فرمان کے مطابق، ابتدائے بحث ميں مذکورہ سوال کا جواب يہ ہے کہ "جو شخص خدا اور رسول اور آپ (ص) کے خاندان پاک صلوات اللہ عليہم  پر ايمان رکھتا ہے اور عملي ميدان ميں ان کا مطيع و فرمانبردار ہو اور اہل غيرت و عفت ہو؛ کسي صورت ميں بھي ذلت و خواري کي زندگي کو عزت کي سرخ موت پر ترجيح نہيں گا-

...................

مآخذ:

5. دعي بن دعي سے مراد عبيداللہ بن زياد ہے جو اپني نام مرجانہ کے نام سے مشہور ہوا تھا اور اس کا باپ زياد بھي ماں سے منسوب تھا کيونکہ اس کا باپ نامعلوم تھا اور معاويہ نے شريعت اسلام کي خلاف ورزي کرتے ہوئے اعلان کيا کہ زياد درحقيقت سميہ کے ساتھ اس کے باپ ابوسفيان کے ناجائز تعلق کا نتيجہ ہے چنانچہ اس کو زياد بن ابوسفيان کہنا چاہئے اور اس کے زياد بن ايبہ نے بھي وقاحت و بے شرمي کي اتنہا کرتے ہوئے اسلامي تعليمات ہي کو نہيں بلکہ عرب روايات کو بھي پامال کرتے ہوئے سرکاري مکاتبات ميں اپنے نام کے ساتھ ابن سفيان لکھنا شروع کيا- امام حسن مجتبي عليہ السلام کے ايک خط ميں بھي اس نے اپنے ساتھ "ابن ابي سفيان" لکھا تو امام (ع) نے اس حديث کا حوالہ ديا کہ "الولد للفراش و للعاهر الحجر"، بچہ ماں کو ملے گا اور زاني کے لئے سنگسار ہے-

6. الملهوف : ص 155-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان