عاشورا کے خوبصورت واقعات 11
عاشورا کے خوبصورت واقعات 7
عاشورا کے خوبصورت واقعات 8
عاشورا کے خوبصورت واقعات 9
عاشورا کے خوبصورت واقعات 10
بقلم: حجۃالاسلام سيد جواد حسيني
اے حسين! گنہگار حر ميں ہوں
مجھے قبول فرما کہ ميں آپ کا ساتھي ہوں ميں
ميں جو خود آپ کا غلام بن گيا ہوں
آپ کے عشق کا بيج اپنے دل کي زمين ميں بوچکا ہوں
شرمندہ اور دل سے تھکا ماندہ حر ميں ہوں
جس نے رستہ بند کرديا آپ پر وہ ميں ہوں
اے حسين آپ کا خطاکار غلام ميں ہوں
دل آپ کو دے چکا ہوں آپ کا حبدار ہوں
آپ کے حضور امان لينے حاضر ہوا ہوں
ميں يہاں جان دينے آيا ہوں
حر ہوں ميں اور آپ جناب سے خجلت زدہ ہوں
بحر کرم کي جانب آيا ہوں
امام حسين (ع) نے فرمايا: خدا نے تمہاري قبول فرمائي ہے، گھوڑے سے اترو-
حر نے کہا: ميں آپ کے لئے سوار رہوں تو يہ اترنے سے بہتر ہے، اس گھوڑے پر سوار رہ کر جہاد کرتا ہوں اور آخر کار اتروں گا-
امام حسين (ع) نے فرمايا: خدا تم کو بخش دے اور تمہاري مغفرت فرمائے؛ اپنے ارادے اور فيصلے پر عمل کرو-
اس کے بعد يزيدي لشکر کے روبرو کھڑے ہوگئے اور کہا: اے اہل کوفہ! تمہاري مائيں تم پر سوگوار ہوں، تم نے خدا کے اس صالح بندے کو بلايا اور تم نے وعدہ ديا کہ "ہم آپ کي راہ ميں جانبازي کريں گے"، ليکن اب تم اپني شمشيريں ان ہي کے خلاف کھينچ چکے ہو اور ان کو ہر طرف سے گھيرليا ہے اور انہيں اللہ کي اس وسيع و عريض زمين پر کہيں جانے نہيں دے رہے ہو؛ اور وہ اسير کي مانند تمہارے قبضے ميں رہ چکے ہيں، تم نے ان اور ان کي خواتين اور بچيوں کو فرات کا پاني پينے سے منع کررکھا ہے، حالانکہ يہود و نصاري بھي اس کے پاني سے سيراب ہوتے ہيں --- تم نے عترت کے سلسلے ميں پيغمبر اسلام کي حرمت کا پاس نہيں رکھا ہے، خدا پياس کے دن تمہيں سيراب نہ کرے---(15)
........
مآخذ:
15- اعلام الوري، فضل بن الحسن طبرسي، بيروت دارالمعرفه، ص238، قصه هجرت، ص 275 ـ 276-