ايران کے اسلامي انقلاب کے خلاف ہر سازش ناکامي ہو گي (7)
11 فروري انيس سو اناسي بمطابق 22 بہمن تيرہ سو ستاون ہجري شمسي کو ايران ميں انقلاب اسلامي کامياب ہوا-اس انقلاب کو بيسويں صدي کے سياسي زلزلے کا نام ديا گيا ہےجس نے امريکہ سے وابستہ شاہي حکومت کا تختہ الٹ کر دنيا کا سب سے زيادہ جمہوري نظام قائم کيا- جو ديني تعليمات پر استوار ہے- اسلامي انقلاب جس کا سرچشمہ دين اسلام اور قرآن ہے اور اس کے بنيادي اصولوں ميں تسلط پسندي کي نفي اور عدل و انصاف کا قيام ہے، سامراجي حکومتوں کےسر پر بجلي بن کر گرا اسي وجہ سے سامراجي حکومتيں اس کي دشمن بن گئيں- اگرچہ آج کميونسٹ بلاک کا شيرازہ بکھر چکا ہے،ليکن انقلاب اسلامي کے خلاف دشمنيوں ميں کوئي کمي نہيں آئي ہے اور مغربي دنيا کي انقلاب دشمني ميں مزيد اصافہ ہوا ہے-مغرب نے گذشتہ تين دھائيوں ميں طرح طرح سے اسلامي انقلاب کي مخالفت کي ہے اور اس انقلاب کو شکست دينے کے لئے عجيب و غريب ہتھکنڈے اپنائے ہيں- مغرب نے انقلاب کي کاميابي کے ابتدائي دنوں ميں يہ پروپگينڈا کرنا شروع کيا کہ ايران اپنا انقلاب برآمد کرنا چاہتا ہے-اس کے بعد مغرب بالخصوص امريکہ نے عراق کے خونخوار ڈکٹيٹر صدام کو اکسا کر ايران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ شروع کروائي-اس جنگ ميں مغرب اور مشرق نے بھرپور انداز سے صدام کا ساتھ ديا تھا-دوسري طرف امريکہ اور برطانيہ نے خليج فارس کے ملکوں ميں موروثي حکومتوں کو اس طرح ڈرانا شروع کيا کہ ديني حکومت تمہارے تخت و تاج کے لئے بھي خطرہ بن سکتي ہے،لہذا تم سب ايران کے خلاف ايک صف ميں کھڑے ہو جاو اور ہوا بھي کچھ اسي طرح ليکن آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کے بعد امريکہ اور ديگر دشمنوں کي بنائي ہوئي نفسياتي فضا کا اثر ختم ہوتا گيا اور امريکہ نے انقلاب کي مخالفت کے لئے دوسرے ہتھکنڈے ڈھونڈنا شروع کرديئے-
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ايران کے اسلامي انقلاب کے خلاف ہر سازش ناکامي ہو گي (3)