ايران کے اسلامي انقلاب کے خلاف ہر سازش ناکامي ہو گي (2)
امام عالي مقام تمام عالم اسلام کے لئے ايک عظيم مصلح تھے، جنھوں نے اپني تحريک کے ذريعہ اپنے دور کي سامراجي طاقتوں کو ايسا ذليل و رسوا کيا کہ رہتي دنيا تک سامراج اور سامراجيت پوري انسانيت کي نگاہ ميں ايک انتہائي کريہہ اور ناقابل معافي گناہ بن کر رہ گئي- اگر ہم امام حسين ع کے دور کے حالات کا بغور جائزہ ليں، تو ہميں معلوم ہو گا کہ امام حسين عليہ السلام کو آمر وقت کے مقابلے ميں جو سب سے بڑا چيلنج تھا وہ جہالت و گمراہي تھي، اسي لئے آپ نے اپني عظيم قرباني سے لوگوں ميں شعور و آگہي پيدا کي اور آپ کے اسي پيغام کو آپ کي شہادت کے بعد حضرت زينب کبري س نے بہت خوبصورتي سے زبان زد عام کيا - جناب زينب سلام اللہ عليہا نے ظالم اور فاسد يزيد کے سامنے بھري مجلس ميں اس کو دلائل و براہين اور اپنے مدلل خطاب سے ايسا ذليل و رسوا کيا کہ معلوم تاريخ ميں شايد اتني ذلالت اور حقارت کسي دشمن حق کے حصے ميں نہيں آئي ہو گي-
جب ہم آج کي استعماري طاقتوں کے طريقہ کار کو ديکھتے ہيں خصوصاً امريکہ اور اس کے اتحادي ممالک جس طرح مظلوم اقوام پر اپنا تسلط باقي رکھنے کے لئے مختلف حيلے بہانے کرکے فرقہ واريت اور مذہبي انتشار پھيلا رہے ہيں، تو ہم يقين سے کہہ سکتے ہيں کہ ان شيطاني سازشوں کا توڑ امام حسين ع نے کربلا ميں اپنے ايک ايک اقدام سے کر کے ہمارے ليے روشن مثال قائم کر دي اور اپني تعليمات ميں آنے والے ہر شيطان صفت اور انسانيت کے دشمن سے بچنے کے عملي طريقے تعليم کئے ہيں -
يہي وجہ ہے کہ مغربي استعماري طاقتوں نے اپنے سفلي مفادات کي تکميل کے ليے عالم اسلام کو جہالت کے گھٹاٹوپ اندھيروں ميں دھکيلنے کے ليے اپني تمام تر مشينري اور ممکنہ وسائل جھونک رکھے ہيں، تاکہ وہ اسلامي تعليمات جو سرکار دوعالم ص نے پيش کي تھيں اور جن اسلامي شعائر کو امام عالي مقام ع نے اپنے خون کا نذرانہ پيش کر کے بچايا تھا، سے مسلمانوں کو منحرف کر ديا جائے اور ان پر ہميشہ ہميشہ کے ليے اپنا تسلط قائم کر ليا جائے -
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
انقلاب فرانس ميں سياسي شموليت کي سطح