ايران کے جنوبي ساحلوں کي سير
ايران جغرافيائي لحاظ سے دنيا کے اس حصے ميں واقع ہے جہاں چاروں موسموں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملتا ہے اور اس حوالے سے ايراني قوم خود کو بڑا خوش قسمت تصور کرتي ہے - ايران کے صوبے ھرمزگان اور بندرعباس ميں بہت سے تفريحي مقامات ہيں جہاں سياح اپنے ايام تعطيل گزارنے کے ليۓ آتے رہتے ہيں -
جنوبي ساحلي شہر بندر عباس
بندر عباس کا نام ايران کے بادشاہ شاہ عباس کے نام کي نسبت سے رکھا گيا - يہ علاقہ پرتگالي افواج کے زير قبضہ تھا مگر 1622 ء ميں شاہ عباس نے اس علاقے کو پرتگاليوں کے قبضے سے آزاد کروا ليا - اس سے پہلے اس علاقے کا نام گمبرون تھا مگر اس علاقے کو جب پرتگاليوں سے آزاد کروايا گيا تو اس کا نيا نام " بندرعباس " رکھ ديا گيا - يوں تو اس علاقے ميں بہت سے تاريخي اور تفريحي مقامات ہيں مگر ہم اپني اس تحرير ميں چند پر مختصر روشني ڈاليں گے -
ہندوğ کي عبادت گاہيں
ناصرالدين شاہ کے آخري دور ميں ہندوğ کي عبادت گاہيں بنوائي گئي اور مظفرالدين شاہ کے دور ميں ان کا افتتاح ہو گيا - ان مندروں کو بندرعباس اور اس کے اطراف ميں موجود ہندو مذھب کے پيروکار افراد کے ليۓ بنوايا گيا - ان عبادت گاہوں کو قديم ہندوستان کے علاقے شکار پور کے مالدار ہندو بھي عبادت کے ليۓ استعمال کرتے تھے -
بندرعباس شہر ميں ايک بڑا بازار بنام " امام خميني " ہے جو موجودہ دور ميں تجارتي سرگرميوں کا مرکز بن گيا ہے - اس بازار کے دوسري طرف ايک مربع شکل نما خوبصورت عمارت ہے جس کا گنبد دوسري تاريخي عمارتوں سے بہت منفرد ہے -
اس معبد کو مقامي ہندو اور ہندوستان ميں موجود ہندو عبادت کے ليۓ استعمال کرتے رہے ہيں - 1300 سے لے کر 1344 عيسوي تک ہندوğ کي اچھي خاصي تعداد اس علاقے ميں مقيم تھي - زيادہ تر تجارتي مقاصد کے ليۓ يہاں مقيم تھے - يہ مندر ايران اور ہندوستان کے درميان ثقافتي اور ھنري رابطے کا کام بھي ديتا رہا ہے -
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحريريں:
ايران کے جنوبي ساحلوں کي سير ( حصّہ دوّم )