• صارفین کی تعداد :
  • 1619
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

تربت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 4

عاشوره

--- اور دوسري طرف سے کربلا کي خاک کو امام حسين (ع) اور آپ (ع) کے وفادار ساتھيوں کي شہادت کي بنا پر ايک خاص شرافت ملي ہے چنانچہ اہل بيت (ع) نے بھي ہميں حکم ديا ہے کہ جس نماز ميں سجدہ خاک کربلا پر بجا لايا جائے پروردگار متغال وہ نماز قبول فرماتا ہے جيسا کہ امام صادق عليہ السلام نے يہ مٹي ايک تھيلي ميں رکھي ہوئي تھي اور وہ تھيلي آپ غ کي جائے نماز کے ساتھ ہوتي تھي، اور نماز کے وقت اس تھيلي کو کھول کر اس پر سجدہ بجالايا کرتے تھے-

3- شفا يابي تربت سيدالشہداء (ع) کے قطعي آثار و برکات ميں سے ايک انسان کے دکھوں اور دردوں کي شفاء ہے؛ جو روايات اس امر پر دلالت کرتي ہيں تين قسموں ميں تقسيم کي جاتي ہيں:

1- وہ روايات جو شفاء کو صرف قبر شريف سے لي گئي خاک کے لئے مختص کرديتي ہيں؛ جيسا کہ امام صادق عليہ السلام نے ارشاد فرمايا: "بتحقيق، امام  حسين عليہ السلام کے سر کے قريب سرخ مٹي ہے جو ہر درد کي دوا ہے سوائے موت کے"- (3)

2- وہ روايات ہيں جو خاک شفاء کي حدود کے لئے 20 ذراع سے لے کر پانچ فرسخ يا دس ميل تک توسيع کي قائل ہيں- جيسا کہ امام صادق عليہ السلام فرماتے ہيں کہ "مزار حسين (ع) کا حريم قبر سے چاروں جانب پانچ فرسخ تک پھبلا ہوا ہے"-  (4)

3- وہ روايات ہيں جو تربت امام حسين عليہ السلام کے لئے مطلق طور پر شفابخشي کي قائل ہيں؛ جيسا کہ امام صادق عليہ السلام فرماتے ہيں: "مژار امام حسين عليہ السلام کي مٹي ہر درد کے لئے شفاء ہے"- (5)

تا شفا بخشد روان و جسم هر بيمار را

در حريم وصل خود خاك شفا دارد حسين‏

اس لئے کہ شفا بخشيں ہر بيمار کے جسم و جاں کو\

اپنے وصل کے حريم ميں خاک شفاء رکھتے ہيں حسين (ع)

..............

مآخذ:

3. كامل الزيارات , ابن قولويه , ص 272

4. مكارم الاخلاق , طبرسى , ج 1 ص 360

5. كافى , مرحوم كلينى , ج 1 ص 360

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

پياس کي تاريخ 7