• صارفین کی تعداد :
  • 1562
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

تربت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 1

عاشوره

سجده بر خاك تو شايسته بود وقت نماز

اى كه از خون جبينت به جبين آب وضوست‏

سجدہ آپ کي خاک پر شائستہ ہے وقت نماز

اے جن کي جبين کا خون جبينوں کے لئے آب وضو ہے

تربت حسيني پر جو فضائل و آثار و برکات مترتب ہيں زمين کے کسي بھي ٹکڑے کو حاصل نہيں ہيں- کربلا کي خاک جنت کا ٹکڑا ہے جو خداوند متعال نے را دين کے ايک فداکار و جان نثار انسان کي قدرداني کے واسطے ـ‌ جس نے اپني پوري ہستي اللہ کي راہ ميں قربان کي ہے ـ اس خاک ميں برکت و فضيلت اور شفاء قرار دي ہے-

ان کي کربلا ايک قطعہ ہے جنت الفردوس سے

باب نور و باب لطف و رحمت ہے

ليکن يہ کہ صرف يہي خاک ايسي خصوصيات اور آثار و برکات کي حامل ہے؟ کہنا يہي چاہئے کہ اس عالم ميں جو چيز بھي ظاہري يا معنوي شرافت حاصل کرتي ہے، يا تو اس کي وجہ اللہ تعالي کي ذات سے انتساب اور ذاتي شرافت ہے يا پھر ايک خارق العادہ، غير معمولي اور اہم واقعے کے رونما ہونے کي بنا پر ہے جس نے اس کو شرافت و برکت عطا کي ہے- سيدالشہداء (ع) کي کربلا کي خاک ميں يہ دونوں حقائق موجود ہيں- کيونکہ خاک کربلا روايات کے مطابق ذاتي اور خداداد شرافت کي حامل بھي ہے اور اس خاک پر ايک امر عظيم اور اہم واقعہ بھي رونما ہوا ہے اور وہ واقعہ حسين بن علي عليہ السلام اور آپ (ع) کے وفادار ساتھيوں کي شہادت ہے- چنانچہ يہ خاک خاص فضائل و آثار کي حامل ہے-

تاريخ ميں مذکور ہے کہ جب [متوکل عباسي] نے امام حسين عليہ السلام کي قبر شريف پر پاني چھوڑ ديا تو چاليس دن بعد پاني مٹي ميں جذب ہوگيا اور قبر سيدالشہداء عليہ السلام محو ہوگئي-

.......

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

پياس کي تاريخ 4