• صارفین کی تعداد :
  • 1578
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

پياس کي تاريخ 5

عاشوره

اقبال کہتے ہيں:

غريب و سادہ و رنگين ہے داستان حرم

نہايت اس کي حسين ابتداء ہے اسمعيل

يہاں مِني ہے اور يہ ہيں اسمعيل؛ چودہ سال گذر گئے ہيں حتي کہ اسمعيل ايک جوان جہاں ہوگئے؛ جب ابراہيم (ع) کي نگاہ اپنے فرزند پر پڑتي تو سرور و شادماني محسوس کرتے- محرم کي آمد آمد تھي کہ اہراہيم (ع) نے اسمعيل سے کہا:

ميں نے خواب ميں ديکھا کہ تم کو قربان کررہا ہوں-

اسمعيل نے عرض کيا: اے پِدَر! آپ کو جو کچھ کہا گيا ہے ويسا ہي عمل کريں مجھ صابروں ميں سے پائيں گے-

ابراہيم (ع) کو مختلف اور جانفرسا آزمائشوں اور ابليس کے ساتھ دشوار جنگوں ميں بارہا اس پر غالب آگئے ہيں ليکن يہ آزمائش بہت سخت اور دشوار ہے؛ ليکن ابراہيم (ع) وہي اللہ کے وہي بندے ہيں جس کے لئے خدا نے خود ہي ارشاد فرمايا ہے کہ

"و سلام علي ابراهيم" (7) بے سبب نہ ہوگا کہ اس بار بھي ابليس پر فتح پاليں اور اس رجيم کو سنگسار کريں اور اسمعيل کو ذبح کرنے کا فيصلہ کر ہي ليں تا کہ ابد تک اپنے اس فرزند دلبند کے غم ميں محزون ہوں [وہ فرزند جو ابراہيم (ع) کو چھياسي سال کي عمر ميں عطا ہوا تھا]- اٹھ کر اسمعيل کو قربانگاہ کي طرف لے جاتے ہيں اور خنجر اپنے دلبند کے گلے پر پھيرتے ہيں ليکن کوششيں بے سود ہيں اور خنجر گلا کاٹنے سے عاجز ہے- خنجر کو ايک پتھر مارتے ہيں تو پتھر کا کٹ جاتا ہے اور اسي اثناء ميں وحي نازل ہوتي ہے اور خطاب ہوتا ہے "ہم نے تمہاري قرباني قبول کرلي- ابراہيم (ع) بہت دلگير اور محزون ہوجاتے ہيں! کہ "خدا کي راہ ميں اپنے فرزند کي مصيبت ميں غمگيني کے فيض سے محروم ہوگيا-

سيدمحمدرضا آقاميري

بخش تاريخ و سيره معصومين تبيان

...........

مآخذ:

7. سوره صافات آيه 109

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

پياس کي تاريخ 1