• صارفین کی تعداد :
  • 1861
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

پياس کي تاريخ 3

عاشوره

غروب اور غربت

عطش اور آگ

خيمہ اور فراق

کيا چاند کا چہرہ بھي نيلا پڑ جائے گا؟

کيا سورج سرنگوں ہوگا؟

کيا زہرہ اپنے سر سے چادر پھينک دے گي؟

کيکروں کے کانٹے اور قافلے کي اسارت؟!

اور اچانک؛ ايک دلنشين صدا خدائي انداز سے گونج اٹھي!

شہيدوں کے قافلہ سالار نے؛ خاموشي کو؛ ہاں خاموشي کو؛ ہميشہ کے لئے توڑ ديا اور فرمايا: اے اہل قافلہ! اپنا ساز و سامان کھول دو يہيں کربلا ہے!

جہاں مقام پر ہماري سواريوں کو ہلاک کرديں گے

جہاں وہ ہمارے خون سے ہولي کھيليں گے

ہماري حرمت توڑ ديں گے

ہمارے مَردوں کو قتل کرديں گے

ہمارے اطفال کے سر قلم کرديں گے

يہ وہي مقام ہے جہاں شيدائي دل ہماري قبروں کي زيارت کو آئيں گے اور ---

قافلہ آہستہ آہستہ اترا؛ شہيدوں کے قافلے نے پڑاۆ ڈال ديا اور خيمے بپا ہوگئے-

ايک خيمہ اِس پار، پياسوں کے قافلہ سالار کے لئے

ايک خيمہ اُس پار اسيروں کي قافلہ سالار کے لئے

اور دوسرے خيمے اصحاب و انصار اور لشکر کے دليروں کے لئے

دور سے سواروں کا سايہ سا نمودار ہوا؛ قافلے کي آنکھيں سواروں پر جم گئي تھيں-

قافلہ سالار نے ان سے پوچھا: ہمارے ساتھ ہو يا ہمارے خلاف؟

سواروں نے کہا: ہم تمہارے دشمن ہيں، يہيں رہو، ابن مرجانہ نے مجھ پر جاسوس مقرر کئے ہيں کہ اس کے فرمان سے باہر نہ نکلوں، ہم تم پر پاني بند کرتے ہيں تا کہ پاني تشنگي سے خجل ہوجائے-

اور يوں حادثۂ کربلا کي بنياد پڑي-

راتوں کے بعد دن آتے رہے اور جاتے رہے حتي کہ عاشورا کا سورج طلوع ہوا، انصار و اعوان يکے بعد ديگرے ميدان رزم ميں اترے اور سوکھے ہونٹوں اور پياسي زبانوں کے ساتھ فيض شہادت پر فائز ہوئے-

سيدمحمدرضا آقاميري

بخش تاريخ و سيره معصومين تبيان

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟- 4