• صارفین کی تعداد :
  • 1858
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

پياس کي تاريخ 2

عاشوره

ہاجر تھک ہار گئي تھيں! شرمندگي کے پھولوں نے چہرے پر تصويرگري کا کام مکمل کرليا تھا اور اسمعيل ان کا، ابھي "تلظي" (4) کررہا تھا-

اچانک بچے کے پہلو ميں زمين سے پاني کے تھکے ہوئے حباب پھوٹنے لگے جو ماں کي آنکھوں کو روشن کررہے تھے، ہاجر نہيں سمجھ پارہي تھيں کہ سوتے ميں پاني کا ديدار ہورہا تھا يا جاگتے ميں! ليکن اس بار حقيقتاً پاني ہي تھا، اسمعيل نے اپني ننھي ايڑياں مزيد زمين پر رگڑ ليں اور حباب پھٹ گئے چشمہ جاري ہوا اور گويا نشئۂِ اُولي (5) کا ايک نيا نشئہ نمودار ہوا تھا!! ہاجر خوشي سے پھولے نہ سما رہي تھيں؛ سينہ پُرشير ہوگيا اور اسمعيل نے پياس کي سختيوں سے نجات پائي- دور دور سے پرندے اڑ اڑ کر زمزم کي جانب آنے لگے اور قبيلۂ جُرهُم بھي پرندوں کے پيچھے پيچھے صفا اور زمزم کي جانب آئے اور اس سرزمين کو اپنا مسکن بنايا اور اس طرح زمين کے مرکز ميں زندگي کا آغاز ہوگيا-

تشنگي کي تاريخ ميں مذکور ہے کہ يہ داستان ايک بار پھر زمين کے ايک دوسرے مرکز پر دہرائي گئي! ليکن اس بار قافلہ سالارِ تشنگان ابراہيم نہيں، حسين شہيد تھے!

اہراہيم (ع) فلسطين اور مسجد الاقصي سے مکہ کي طرف آئے تھے ليکن حسين (ع) مکہ، خدا کے حرمِ امن سے دوسرے کعبے کي جانب عزيمت کرگئے- گويا پياس کي تاريخ ايک تسلسل تھا وقت کي اتہاہ گہرائيوں سے وصالِ يار کے کعبہ شوق تک-

اور پاني! پاني کا چہرہ ہميشۂ تاريخ تک شرم کے مارے کبود و نيلگوں رہ گيا-

ايک پياسا قافلہ؛ بڑے آرام سے؛ صحرا کے قلب ميں

محرم سنہ 61 ہجري کي دوسري تاريخ کي شام کو سورج ايک عجيب انداز سے غبار آلود افق ميں ڈوب گيا اور ايک جانا پہچانا مگر موت کا پيغام لانے والي خاموشي قافلے پر چھا گئي، آہستہ آہستہ ايک ولولہ پڑ گيا قافلے کے دل ميں-

سيدمحمدرضا آقاميري

بخش تاريخ و سيره معصومين تبيان

.............

مآخذ:

4. تلظي قرآن کي سورةالليل کي آيت14 ميں بھڑکتي ہوئي آگ کے معني ميں آيا ہے اور مرنے سے قبل ہانپنے اور سانس اکھڑنے کے معني ميں بھي آيا ہے-

5. نشئۂ اولي يعني دنيا کي زندگي-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟ 3