امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟- 5
15- رسول اللہ (ص) نے اپنے آخري خطبے کے ضمن ميں ارشاد فرمايا: ميں تمہارے درميان دو گرانقدر چيزيں چھوڑے جارہا ہوں: کتاب اللہ اور ميرا خاندان، پس تم ان دو کا دامن تھامو ہرگز گمراہ نہ ہونگے؛ "أيُّهَا النّاسُ ! إنّي تَرَكتُ فيكُمُ الثَّقَلَينِ كِتابَ اللّه ِ وأهلَ بَيتي ، فَتَمَسَّكوا بِهِما لَن تَضِلّوا"-
اس کے بعد امام حسين عليہ السلام نے حاضرين کو قسم دلائي کہ کيا انھوں نے يہ بات رسول اللہ (ص) سني ہے کہ "جو شخص گماں کرے کہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور علي (ع) سے بغض و عداوت رکھے، وہ جھوٹا ہے؛ کوئي بھي علي کي دشمني کرنے والا کوئي شخص بھي مجھ سے محبت نہيں کرتا-
کسي نے کہا: يا رسول اللہ (ص)! ايسا کيوں ہے؟
رسول اللہ (ص) نے فرمايا: کيونکہ علي مجھ سے ہيں اور ميں علي سے ہوں- جو ان سے محبت کرے گا وہ ميرا حبدار ہے اور جو ميرا حبدار ہے وہ خدا کا محب ہے اور جو شخص ان سے دشمني کرے گا وہ ميرا دشمن اور جو مجھ سے دشمني کرے گا وہ خدا کا دشمن ہے؛ "مَن زَعَمَ أنَّهُ يُحِبُّني ويُبغِضُ عَلِيّا فَقَد كَذَبَ ، لَيسَ يُحِبُّني وهُوَ يُبغِضُ عَلِيّا"! فَقالَ لَهُ قائِلٌ: يا رَسولَ اللّهِ وكَيفَ ذلِكَ؟ قالَ: "لِأَنَّهُ مِنّي وأنَا مِنهُ، مَن أحَبَّهُ فَقَد أحَبَّني ومَن أحَبَّني فَقَد أحَبَّ اللّهَ، وَ مَن أبغَضَهُ فَقَد أبغَضَني ومَن أبغَضَني فَقَد أبغَضَ اللّهَ".
حاضرين نے اس بات کي بھي تصديق کردي اور اس کے بعد منتشر ہوگئے- (2)
نتيجہ:
قرآن اور اہل بيت (ع) سے دوري معاشروں کو اسلام کي تعليمات و معارف اور اعلي اقدار سے دور کرديتي ہے- اہل بيت عليہم السلام سے دوري کي صورت ميں قرآن کي پيروي بھي اسلامي معاشرے کے انحراف اور نابودي کا راستہ نہيں روک سکتي جيسا کہ قرآن کا دامن چھوڑ کر محبت اہل بيت (ع) کا دعوي کرنے والا معاشرہ بھي فلاح نہيں پاسکتا- چنانچہ ہلاکت اور نابودي سے بچاۆ اور سعادت و خوشبختي کے حصول کے لئے اہل بيت (ع) کي پيروي اور اہل بيت (ع) کي ذوات مقدسہ سے ہي قرآني معارف کا حصول، وہي اہم موضوع ہے جو امام حسين عليہ السلام نے انحراف زدہ معاشرے کي نجات کے لئے مورد تأکيد ٹہرايا ہے-
-------
مآخذ:
2- كتاب سليم بن قيس "اسرار آل محمد (ص)"، ج 2 ص 788 ، بحار الأنوار : ج 33 ص 181 و الاحتجاج : ج 2 ص 87-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟ - 1