• صارفین کی تعداد :
  • 1749
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 28

عاشوره

... بالفاظ ديگر، امام حسين (ع) لوگوں کے بھلکڑ پن کي وجہ سے شہيد ہوئے- کيونکہ اگر لوگ اپني پچاس ساٹھ سالہ تاريخ ميں غور و تفکر کرتے اور اگر تنبہ اور خبردار رہنے اور استنتاج و تجزيہ کي قوت رکھتے اور جيسا کہ سيدالشہداء (ع) فرمايا کہ "ارجعوا الى عقولكم" (اپني عقلوں سے رجوع کرو)، اگر وہ اپني عقل اور پچاس ساٹھ سالہ تجربے کي طرف رجوع کرتے اور اس ميں غور و فکر کرتے اور ابوسفيان اور معاويہ کے مظالم، کوفہ ميں زياد بن ابيہ اور کلي طور پر بني اميہ کے جرائم اصولي طور پر فراموش نہ کرتے اور معاويہ کے اسلام لانے اور شام کا گورنر بننے کے بعد والے ظاہري صورت سے دھوکا نہ کھاتے جس نے صرف اور صرف ذاتي مفادات کي خاطر بھيس بدل رکھا تھا، اور گہري سوچ کے حامل ہوتے اور يہ موازنہ کرسکتے کہ ان کے دين و دنيا کے لئے امام حسين (ع) زيادہ بہتر ہيں يا يزيد بن معاويہ بن ابي سفيان اور معاويہ اور عبيداللہ، تو اتنا بڑا جرم کبھي بھي رونما نہ ہوتا"- (23)

بے شک امام حسين (ع) نے ظلم و استبداد کي ظلمات اور نااميديوں و مايوسيوں کي منجمد فضا ميں، جبکہ بني نوع آسمان کے آسمان پر کوئي ستارہ دمکتا نظر نہيں آرہا تھا، اپني مقدس تحريک کے ذريعے، بشريت کے افق پر چمکے اور تابندہ شعلہ بن کر حق و حقيقت کے راہيوں کے لئے چراغ راہ بن گئے- سيدالشہداء (ع) بخوبي جانتے تھے کہ صرف نادان اور گمراہ لوگ ہي بدعنوان، فاسد اور ظالم و جابر حمرانوں کا آلہ کار بن سکتے ہيں-

اسي خاطر اپنے خون پاک کا نذرانہ دے کر جاہل اور گمراہ امت کو اس المناک اور افسوسناک صورت حال سے چھٹکارا ديا؛ چنانچہ امام جعفر بن محمد الصادق (ع) امام حسين (ع) کے جملے "ارجعوا الي عقولکم" کي وضاحت کرتے ہوئے سيدالشہداء (ع) کو امت کو گنہگاروں کے فدائي نہيں سمجھتے بلکہ فرماتے ہيں کہ: "امام حسين (ع) کا ہدف انسانيت کي دنيا کو جہالت اور ضلالت سے نجات دلانا تھا-

............

مآخذ

23- حماسۂ حسيني شہيد آيت اللہ مطہري ج3 ص47-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 24