عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 24
بر لوح فتحنامه او شد شكست او
مرد حق ار شكسته شد هم مظفر است
اس (يزيد) کے فتحنامے کے کتبے پر شکست و ناکامي ثبت ہوگئي
مرد حق اگر مارا بھي جائے، فاتح ہے
6- يزيد اور يزيديوں کي شکست
فتح اور شکست کے مفہوم کو مد نظر رکھ کر اس نتيجے پر پہنچتے ہيں کہ فتح اور کاميابي يہ نہيں ہے کہ انسان ميدان جنگ سے صحيح و سالم نکلے يا اپنے دشمن کو خاک ہلاکت پر گرادے، بلکہ فتح و کاميابي يہ ہے کہ انسان اپنا ہدف اور اپنا مشن آگے بڑھا سکے اور دشمن کو اس کے مقصد تک پہنچنے سے باز رکھے- اميرالمۆمنين عليہ السلام نے اس سلسلے ميں ارشاد فرمايا ہے: "شكست يزيدو يزيديان
با توجه به مفهوم پيروزى و شكست ، به اين نتيجه مى رسيم كه پيروزى آن نيست كه انسان از ميدان نبرد سالم به در آيد و يا دشمن خود را به خاك هلاكت افكند، بلكه پيروزى آن است كه هدف خود را پيش ببرد و دشمن را از رسيدن به مقصود خود باز دارد- اميرالمۆمنين (ع) در اين خصوص فرموده است : "ما ظفر من ظفر الاثم به ، و الغالب بالشر مغلوب"- (19) چنانچہ اگرچہ امام حسين عليہ السلام اور آپ (ع) کے اعوان و انصار ايک خونريز لڑائي ميں جوانمردي کے جوہر جگا کر جام شہادت نوش کرگئے ليکن انھوں نے اپني افتخار آميز شہادت کے ذريعے اپنا مقدس ہدف حاصل کرليا اور ہدف يہ تھا کہ انھوں نے اپنے فرائض پر بطور احسن عمل کيا اور جاہليت کي طرف رجعت کرنے والي غير اسلامي اموي بادشاہت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو اور مسلمانان عالم کي رائے عامہ بيدار ہوجائے، اور يہ سارے اہداف کربلا ميں ايک دن کي جنگ ميں حاصل ہوئے-
............
مآخذ
19- نهج البلاغه، صبحى صالح، حكمت 333- عيون الحكم والمواعظ علي بن محمد الليثي الواسطي – ص44 و 303- نہج البلاغه کلمات قصار حكمت 327-
تحرير : ف ح مهدوي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 20