• صارفین کی تعداد :
  • 1484
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 3

محرم الحرام

فاسق و فاجر، جوئے باز اور شرابخوار اور بدچلن نوجوان، جو سو فيصد دنيا پرست تھا اور کسي  بھي اسلامي اور انساني اصول کا پابند نہ تھا، اميرالمۆمنين اور خليفۃ المسلمين کا مقدس اور شريف لقب اختيار کرچکا تھا- وہ عياشيوں ميں ڈوب کر مسلمانوں پر حکومت کررہا تھا- ايک شرابي ذہن کا مالک شخص جو اسلام کے اصول و فروع پر ذرہ برابر ايمان و يقين نہيں رکھتا تھا- اور بندربازي اور ہوس بازي اس کے پسنديدہ ترين مشاغل اور روزانہ تفريحات ميں شامل تھيں- خطرناک اور دنيا پرست انسان اس کے حکم پر تمام صوبوں اور شہروں ميں حالات پر مسلط اور مسلمانوں کے کندھوں پر سوار تھے-

ايسے ہي حالات ميں سيدالشہداء امام حسين بن علي بن ابي طالب عليہ السلام اٹھ کھڑے ہوئے، اپنے مطالبات پر ڈٹ گئے اور جہاد کا عزم راسخ فرمايا اور خواتين اور بچوں کي ايک مختصر سي تعداد کے ساتھ استقامت و مزاحمت کا ارادہ کيا- فرمايا: " ألا ترون الحق لا يعمل به، والباطل لا يتناهى عنه، ليرغب المۆمن في لقاء الله"- (1)  کيا تم (مسلمان) نہيں ديکھ رہے ہو کہ حق پر عمل نہيں ہو رہا اور باطل سے سے پرہيز نہيں کيا جارہا ہے اور نہ ہي اس سے روکا جارہا ہے ايسے حال ميں صاحب ايمان شخص خدا کي ملاقات اور موت کي طرف زيادہ راغب دکھائي ديتا ہے-

اگر ديدى كه نابينا و چاه است

اگر خاموش بنشينى گناه است‏

اگر ديکھو کہ ايک نابينا شخص کنويں کي جانب بڑھ رہا ہے

اگر تم خاموش بيٹھے رہو تو يہ گناہ ہے

بے شک سيدالشہداء عليہ السلام ہي کي استقامت ہي تھي جس نے شريعت اسلامي کو نجات دي جبکہ اسلامي شريعت معاويہ کے طغيان اور ظلم و جبر کي وجہ سے زوال و اضمحلال کا شکار ہوگئي تھي اور جو تغيرات و تحريفات معاويہ اور اس کے ناخلف نے دين مبين ميں ڈال دي تھيں اوروہ دينداري کي بنيادوں کو سست کرچکے تھے اور دين اسلام انہدام کے قريب پہنچا ديا تھا-

--------

مآخذ

1- بحارالانوار، علامه مجلسى، ج 44 ص 192-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

سيدالشہداء کے لئے گريہ و بکاء کے آثار و برکات 13