عيد نوروز سے جشن بہاراں تک ( حصّہ پنجم )
عيد نوروز کے تہوار کو فارس تہذيب کي حامل اقوام مناتي ہيں اور اس تہوار کا کسي عقيدے يا فرقے سے کوئي تعلق نہيں ہے، ايران جہاں اس عيد کا آغاز ہوا ،وہاں اس وقت بھي شيعہ اور سني سب مل کر نوروز کو ملي عيد کے طور پر مناتے ہيں، ايران کے علاوہ دوسرے ملکوں جيسے افغانستان، پاکستان، ترکمانستان، تاجيکستان، ازبکستان،آذربائيجان جن ميں اکثريت اہل سنت کي ہے وہ بھي عيد نوروز کو روايتي طور پر مناتے ہيں -
مھر داد بہار، ايک مشہور ايراني تحقيق دان کے مطابق نوروز کي رسم صرف ايران ميں ہي نہيں بلکہ اس کو ايران کے ارد گرد کے علاقوں ميں بھي منايا جاتا تھا -
قديم فارس حکومت کے زيراثر علاقوں اور ان سے متصل علاقوں مثلا پاکستان کے صوبہ بلوچستان،خيبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان کے علاقوں ميں عيد نوروز کو اس کي حقيقي صورت ميں ہي منايا جاتا ہے - اس دن مقامي طور پر عام تعطيل کا اعلان کيا جاتا ہے - نيزہ بازي ، پولو اور ديگر مقامي کھيلوں کا اہتمام کيا جاتا ہے - جشن نوروز کو بلتستان کي تاريخ ، ثقافت اور تہذيب ميں اہم مقام حاصل ہے - اسکردو ميں نوروز کو فطرت کي تجديد کا دن تصور کيا جاتا ہے- بلتستان ميں ديرينہ رسم کے تحت لوگ نوروز کے دن اور تحويل سال کے لمحے کو خير وبرکت اور بہتر سال کي دعا کے ساتھ مناتے ہيں-
پاکستان اور ہندوستان ميں بہار کي آمد پر جشن منايا جاتا ہے کہ جس کو ""بسنت ميلہ " يا "جشن بہاراں" کہا جاتا ہے - موسم بہار کي آمد کے ساتھ اس جشن کو ہر سال منايا جاتا ہے جس ميں کئي رنگا رنگ پروگراموں کے علاوہ بچوں کے لئے تفريحي پروگرام، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درميان کھيلوں کے مقابلے ، پھولوں کي آرائش کے مقابلے، مشاعرے، چہروں پر نقاشي اور مہندي سجانے کے مقابلوں کا انعقاد کيا جاتا ہے - موسم بہار کے شروع ہونے سے پہلے ہي شجرکاري مہم کا بھي آغاز کر ديا جاتا ہے اور يوں برصغير کي زرخيز زمين بہار کي آمد کے ساتھ سرسبز نظاروں ميں اپني مثال آپ بن جاتي ہے -
تحرير وترتيب : سيد اسداللہ ارسلان