عيد نوروز سے جشن بہاراں تک ( حصّہ سوّم )
عام طور پر يہ سات اشياء سيب، سبزگھاس، سرکہ، گندم سے تيّار شدہ ايک غذا، ايک رسيلا پھل يا بير، ايک سکّہ اور ادرک پر مشتمل ہوتي ہيں - بعض اوقات ادرک کي بجائے کوئي مصالحہ رکھ ديا جاتا ہے - بہت سے لوگ قرآن کريم کو بھي اپنے دسترخوان پر رکھتے ہيں تاکہ آنے والاسال ان کے ليۓ برکات لے کر آۓ - بعض ""ديوان حافظ"" يا ""شاہنامہ فردوسي"" کو دستر خوان پر سجاتے ہيں - شاعري کي ان کتابوں سے شعر پڑھنا بھي رسم کا حصّہ ہے -
سوفرے ہفت سين يا سين سے شروع ہونے والے سات کھانوں کے دسترخوان کو ايک تاريخي اہميت حاصل ہے- يہ اشياء زندگي ميں سچ، انصاف، مثبت سوچ، اچھے عمل، خوش قسمتي، خوشحالي، سخاوت اور بقاء کي علامت کے طور پر شامل کي جاتي تھيں- سال کے آغاز پر گھر کا بزرگ نۓ سال کي دعا کرواتا ہے اور خاندان کے دوسرے افراد کو عيدي پيش کرتا ہے - اس موقع پر ايک مخصوص روايتي کھانے کا اہمتمام کيا جاتا ہے جو مچھلي، چاول، ہرے دھنيے، خراساني اجوائين اور پياز پر مشتمل ہوتا ہے-
نيا سال شروع ہونےسے پہلے ہي لوگ چھوٹے گملوں ميں گندم يا کوئي دوسري سبز چيز اگاتے ہيں يا بازار سے خريد کر لاتے ہيں - ان گملوں کو وہ نۓ سال کے تيرويں دن تک گھر ميں رکھتے ہيں بہت سے لوگ شيشے کے برتنوں ميں سنہري مچھلي بھي بازار سے لاتے ہيں-
نيا سال شروع ہوتے ہي لوگ ايک دوسرے کو عيد ملتے ہيں اور بڑے بچوں کو عيدي پيش کرتے ہيں - نۓ سال کے پہلے کچھ دن خاندان کے بزرگوں کو اور ارد گرد کے دوست احباب کو ملنے ميں گزارے جاتے ہيں - جب کوئي کسي کے گھر عيد ملنے جاتا ہے تو مٹھائي اور دوسرے تحائف کے ساتھ وہاں جاتا ہے - عيد نوروز کا يہ جشن تيرہ روز تک جاري رہتا ہے اور ان تيرہ دنوں ميں زيادہ تر لوگ تفريح کي غرض سے اپنے شہروں سے دوسرے شہروں اور دوسرے ممالک ميں سير کي غرض سے جاتے ہيں اور ان دنوں کو سير و سياحت ميں بھي گزارتے ہيں - نۓ سال کے تيرويں دن کو "" سيزدہ بدر "" کا نام ديا جاتا ہے - اس دن کو ہر کوئي اپنے گھر سے باہر گزارتا ہے - اکثر لوگ پارکوں ميں اس دن کو گزارنا پسند کرتے ہيں-
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان