عيد نوروز سے جشن بہاراں تک ( حصّہ دوّم )
مشہور ايراني تاريخ دان يعقوبي رقم فرماتے ہيں کہ:
" ان کے سال کا پہلا دن " نوروز " کے نام سے ہے ، جس ميں آب نيسان بھي برستا ہے يہ اس وقت ہے جب سورج برج حمل ميں داخل ہوتا ہے اور يہ دن ايرانيوں کے لئے بڑي عيد ہے- البتہ اس بات کو ايرانيوں کا حسن سليقہ سمجھنا چاہيے کہ بہار کو سال کےآغاز کے لئے انتخاب کيا جس ميں نباتات دوبارہ تروتازہ ہوتے ہيں اور ہريالي کا آغا ہوتا ہے، جس طرح کچھ ممالک عيسوي سال کو جشن کے طور پر مناتے ہيں- "
جزيرہ عرب کے لوگ بھي اس تہوار کو مناتے تھے - ايران ميں پہلوي اور مانوي دور کي تحريروں ميں بھي جشن نوروز کے متعلق ذکر کيا گيا ہے - شيراز ميں واقع تخت جمشيد پر بھي جشن نوروز کا اہتمام کيا جاتا تھا - تخت جمشيد کو ھخامنشي دور ميں ايک مقدس مقام کا درجہ حاصل تھا - ھخامنشي دور کے بادشاہ جشن نوروز کے موقع پر مختلف اقوام کے نمائندوں از جملہ مادي، ايلامي ،بابلي، خوزي، آشوري، ھندي، تونسي، آفريقائي کو جشن ميں مدعو کرتے تھے يہ سب اپنے اپنے قومي لباس ميں تشريف لاتے اور جشن کے موقع پر بادشاہ کو تحائف پيش کرتے تھے - اشکاني اور ساساني دور ميں بھي تاريخي روايات کے مطابق جشن کا اہتمام کيا جاتا تھا -
ايراني قوم عيد نوروز کو سال کے سب سے بڑے تہوار کے طور پر مناتي ہے - نيا سال شروع ہونے سے پہلے ہي لوگ اپنے گھروں کي صفائي شروع کر ديتے ہيں - اس کو ""خانہ تکوني "" کا نام ديا جاتا ہے - اس موقع پر لوگ ہر چيز نئي خريدنے کي کوشش کرتے ہيں - بازاروں ميں گہماں گہمي ديکھنے کو ملتي ہے - ايران ميں ايک دلچسپ رسم يہ ہے کہ وہ سال کے آغاز پر اپنے گھروں ميں دسترخوان بچھاتے ہيں جن پر سات مختلف اور مخصوص اشياء رکھي جاتي ہيں جن کا نام جروف تہجي کے مطابق "س " سے شروع ہوتا ہے - اس رسم کو "ھفت سين " کا نام ديا جاتا ہے -
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان