عيد نوروز سے جشن بہاراں تک
انساني تاريخ ميں ہر ملت اور قوم نے اپني تحقيق، تاريخي واقعات يا ثقافت کي بنا پر اپنے ليۓ خاص ايام اور کيلنڈر مرتب کيۓ - اس کي ترتيب ميں تاريخي حادثات و واقعات کو بڑي اہميت دي گئي ہے - عيسائي حضرت عيسي عليہ السلام کي پيدائش کو خوشي کا دن اور نۓ سال يعني " عيسوي سال " کا آغاز کرتے ہيں - مسلمان نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي مکہ سے مدينہ منورہ ہجرت کرنے کے واقعہ کو اہميت ديتے ہيں اور يوں اسي دن سے اسلامي سال يعني " سال ہجري " کا آغاز ہوا - ايران ميں بسنے والے لوگوں کي نظر ميں زمين کا سورج کے گرد چکر مکمل کرنے والا دن اہم ہے اور اس دن سے نۓ سال يعني" شمسي سال" کا آغاز کرتے ہيں - اقوام کي تاريخ ميں پاۓ جانے والے يہ اہم دن، ان کي ثقافت کا حصّہ بن کر ان کے قومي تہواروں کا درجہ حاصل کر جاتے ہيں - اگر ہم انساني تاريخ پر نظر دوڑائيں تو بڑي آساني سے يہ بات ہمارے سامنے آتي ہے کہ مذہب اور ثقافت ہميشہ سے ايک دوسرے پر اثر انداز ہوتے رہے ہيں -
ثقافت اور کلچر کي تعريف ميں کہا گيا ہے کہ وہ زندگي کي روحاني، فکري، مذہبي اور اخلاقي قدروں کي مجسم تصوير کا نام ہے-
ايران کي ثقافت ميں بھي شمسي سال کے آغاز کو بہت اہميت دي گئي اور يہ دن اس قدر مقبول اور اہم ہوا کہ اس دن نے ايک تہوار کا درجہ حاصل کر ليا اور يوں ايراني شمسي سال کے آغاز کو ثقافتي دن سمجھ کر مناتے ہيں اور يہ دن فقط ايران تک محدود نہيں بلکہ فارسي زبان جہاں جہاں بولي جاتي ہے وہاں اس کے اثرات زيادہ واضح نظر آتے ہيں مثلا تاجيکستان،افغانستان،آذربائيجان،ہندوستان اور پاکستان کے بعض علاقے اس ميں شامل ہيں -
ايران ميں اس دن کو " عيد نوروز " کا نام ديا گيا ہے - عيد نوروز فارسي زبان کا لفظ ہے جس کے معني " نۓ دن " کے ہيں - اس دن کو شمسي سال کے آغاز کے ساتھ موسم بہار کي آمد اور عيد طبيعت بھي سمجھا جاتا ہے - طبيعت ميں آنے والي تبديلي کو اگر ديکھا جائے تو بہار انسان کے مزاج ميں خوشي کي کيفيت لاتي ہے ،ہر شے تروتازہ اور ہري بھري ہوجاتي ہے ، بلبلوں کا چہچہانا بہار کي آمد کي خبر ديتا ہے- پس انساني فطرت ميں خوشي کي لہر کا اظہار " نوروز" ہے -
تحرير وترتيب : سيد اسداللہ ارسلان