مغربي لبرل کے انقلابوں ميں آزادي و عدالت
افراد کي آزادي، انفرادي آزادي اور سماجي انصاف کي قرباني کي قيمت پر زير بحث آتي ہے- ليکن اسلامي سياسي نظام ميں سماجي انصاف فردي آزادي کے ساتھ ساتھ متناسب طور پر جہاں تک ممکن ہو يکسانيت کے ساتھ ساتھ زير بحث آتا ہے- اسلام لبرل آزادي کو نفي کرتا ہے چونکہ بے انصافي تک پہنچھتي ہے يہ آزادي- اس يکسانيت کو بھي نہيں مانتا ہے جو فرد کي خصوصيات اور قابليتوں کو نظر انداز کرکے اور جبري طور پر ہو-
نہرو کہتا ہے:
اسلامي يکسانيت کي بات نے ہندğ کے ذہنوں پر خاص طور پر غريب ہندو لوگوں پر گہرے اثرات مرتب کيے ہيں چونکہ اسلام نے امتيازي نسل کو مٹا ديا ہے اور قوموں کے درميان انصاف اور مساوات کي بنياد پر اچھے تعلقات قائم کيۓ ہيں -
آخر ميں يہ کہنا ضروري ہے کہ انقلاب اسلامي کي ان نماياں خصوصيات نے دنيا کے بہت سے لوگوں کي توجہ (خاص طور پر پڑھے لکھے لوگ) اپنے آپ کي طرف دلائي ہے -
انقلاب اسلامي ، انقلاب فرانس کے ڈيموکريٹک پروگراموں کو انقلاب روس کے اشتراکي پروگراموں کے ساتھ مطابق عمل کرنے کے لۓ نہيں آيا تھا بلکہ اس لۓ آيا تھا تاکہ ايسا ماحول مہيا کرے جو نۓ خيالات کي ترقي و خوشحالي کے لۓ موزوں ہو اور بيسويں صدي کے آخري عشروں کي تبديليوں سے مطابقت رکھے اور اس کي کوشش ہو گي کہ مکمل اور زندہ مکتب اسلامي کے اصولوں پر باقي رہے-
ترجمہ : آناحميدي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ايران کا اسلامي انقلاب تاريخ ميں اپني مثال آپ ہے ( حصّہ پنجم )