انقلاب فرانس ميں سياسي شموليت کي سطح
دولتمندوں کے کچھ لوگوں کے علاوہ اور لوگوں نے اس ميں حصّہ نہ ليا تھا اور ان کا دائرہ فعاليت صرف پيرس تک محدود تھا- انقلاب روس ميں بھي صرف فيکٹري کے مزدور اور فوجيوں کي محدود تعداد نے تعاون کيا تھا- اور صرف مسکو والوں نے اس ميں شموليت کي تھي-
ليکن انقلاب اسلامي ايران ميں سارے لوگوں نے مزدوروں سے لے کر ملازم، ماہرين تعليم، تاجر اور روحانيوں تک ملک کے سارے حصّوں ميں اور زيادہ تر شہروں ميں حصّہ ليا تھا- سو يہ کہہ سکتے ہيں کہ انقلاب ايران کي خصوصيات ميں سے وسيع پيمانے پر عوام کي شرکت دوسرے انقلابات کے مقابلے ميں نماياں ہے-
انقلاب فرانس ميں انقلاب کے اصلي قائد نے اچانک اس قيادت کو مان ليا- انقلاب روس ميں بھي فروري 1917ء ميں کوئي نام قيادت کے طور پر نہيں ديکھا جاتا ہے اور اکتوبر سنہ 1917 ء لنين، تروتسکي وغيرہ ديکھے جاتے ہيں ليکن عام لوگ انہيں نہيں جانتے تھے-
ليکن انقلاب اسلامي ايران کے قائد کو سارے ايراني اچھي طرح جانتے تھے- وہ انقلاب کے طراح، معمار اور منيجر تھے- جو انقلاب سے پہلے اور انقلاب کي کاميابي کے بعد اسي عناوين سے پہچانے جاتے تھے- انقلاب فرانس کا نظريہ ليبراليزم نظريہ پر مبني ہے- اگرچہ يہ نظريہ انقلاب کي کاميابي ميں دخل انداز نہيں تھا ليکن آنے والے نظام کي تشکيل ميں اس کا بڑا حصّہ تھا- اگرچہ ليبرالزم نے معاشي اور سياسي اقدار کے بڑھانے ميں کسي حد تک کاميابي حاصل کي ليکن اخلاقي قدروں کي ترقي ميں شکست مان لي تھي- روس ميں انقلاب کي بنياد مارکسيسم کے نظريہ پر رکھي گئي ہے- ليکن انقلاب اسلامي ايران نہ انقلاب فرانس کي طرح صرف آزادي کے حصول کے لۓ ، نہ انقلاب روس کي طرح مزدروں کا انقلاب تھا بلکہ انقلاب اسلامي ميں اسلامي نظريے پر تاکيد کي گئي ہے کہ آخر الامر نظام بادشاہي کے سقوط پر منتج ہوا-
انقلاب اسلامي ميں آزادي کا مفہوم مغربي آزادي سے بالکل الگ ہے- اسلام ميں انسان آزاد ہے ليکن اس آزادي کا مفہوم لاقيدي تو نہيں بلکہ اس کا مطلب وہي مختار ہے- اس مکتب ميں انسان وہ موجود ہے جو اپنے آپ کے بارے ميں فيصلہ کر سکتا ہے-
حامد الگار نے اسي طرح لکھا ہے:
انقلاب ايران اور انقلاب روس اور انقلاب فرانس کے مقابلے ميں سب سے اہم فرق اس کي مذہبي جڑ ہے جو دوسرے انقلابوں ميں موجود نہيں- ايران ميں مذہب انقلاب کي سب سے اہم وجہ ہوتي ہے- اور انقلاب کي آگ مسجدوں ميں سے بڑھائي گئي اور آخر الامر انقلاب اسلامي کي کاميابي پر منتج ہوا-
حامد الگار نے اور جگہ کہا ہے:
انقلاب اسلامي ايران سارے انقلابوں کے خلاف اسلامي ميراث کے تداوم کا ايک اہم حصّہ ہے- دوسرے الفاظ ميں اس ميراث کا تعلق سترويں صدي عيسوي کا ہے جب اسلام، ايران تک پہنچ گيا- جن چيزوں نے انقلاب اسلامي ايران کو دوسرے انقلابوں سے متفاوت بنايا ہے يہي گہري جڑيں ہيں کہ اس انقلاب کي تاريخ ماضي ميں بھي موجود ہے -
ترجمہ : آناحميدي
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ايران کا اسلامي انقلاب تاريخ ميں اپني مثال آپ ہے ( حصّہ سوّم )