خرمشہر کي فتح ، سامراجي طاقتوں کي شکست کي علامت
خرّمشہر کو خدا نے آزاد کيا
"امام خميني رح "
تين خرداد سنہ 1361 ھ ش مطابق 24 مئي سنہ 1982 کو اچانک پورے ايران ميں خوشياں منائي جانے لگيں اور ايراني عوام نہايت ہي خوشي کے ساتھ ايک دوسرے کو اپنے شجاع و بہادر سپاہيوں کي صدامي فوج پر کاميابي کي خبر دے رہے تھے - ايراني مجاہدوں نے ايک زبردست جنگ کے بعد اپني بہادري اور شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خرمشہر کو عراقي فوج کے قبضہ سے چھڑا کر آزاد کراليا - اس بڑي کاميابي پر نہ صرف ايران کے اندر بلکہ عالمي سطح پر انعکاس ديکھنے ميں آيا اور دنيا کے اہم ترين ذرائع ابلاغ نے جو خرمشہر کو آزاد کرانے ميں ايران کي اس عظيم کاميابي کي اہميت سے اچھي طرح واقف تھے اپنے تعجب اور حيرت کو نہيں چھپا سکے -
خوبصورت ساحلي شہر خرمشہر ايران کے جنوب مغرب ميں دريائے اروند کے اس پار واقع عراقي شہر بصرہ کے بالکل سامنے ہے صدام نے 22 ستمبر سنہ 1980 کو ايران پر حملہ کرنے کے فورا" بعد اس ساحلي شہر پر قبضہ کرنے کے لئے اپنے فوجيوں کي ايک بڑي تعداد کو خرمشہر کي طرف بھيجا - صدام نے کہا تھا کہ وہ خرمشہر سميت ايران کے تيل سے مالامال صوبۂ خوزستان پر تين دن کے اندر قبضہ کرلے گا - فوجي اور سياسي اندازوں کے مطابق صدام اور اسي کے حاميوں کا خيال خارج از امکان نہيں تھا - کيونکہ اس زمانے ميں ايران ميں تازہ تازہ انقلاب آيا تھا اور ايران داخلي طور پر انقلاب مخالف گروہوں سے الجھا ہوا تھا اور ايران کے خلاف بيروني طاقتوں کي سازشيں بھي جاري تھيں اور دوسري طرف ايراني فوج امريکہ کے فوجي مشيروں کے ايران چھوڑ کر چلے جانے نيز بعض داخلي مشکلات کي بنا پر کمزور ہوچکي تھي اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامي اور رضا کار فورس " بسيج " ابھي پورے طور پر نہ تو ٹريننگ يافتہ تھي اور نہ ہي فوجي ساز و سامان سے ليس تھي -
ايران کے بحراني حالات کو ديکھ کر صدام جيسے جارح اور جاہ طلب انسان کے دل ميں وسوسہ پيدا ہوا کہ موقع مناسب ہے جلد ايران پر حملہ کرديا جائے - اس وقت صدام عالم عرب کي قيادت و رہبري کے فکر ميں تھا وہ خود کو ايک چيمپين کے عنوان سے متعارف کرانا چاہتا تھا - خونخوار اور ڈکٹيٹر صدام عراق ميں حکومت مخالف ہر آواز کو دبانے اور لوگوں کو کچلنے ميں کسي حد تک کامياب ہوچکا تھا اور اسے دنيا کي دو بڑي طاقتوں امريکہ اور سابق سوويت يونين سميت بہت سے مغربي اور عرب ملکوں کي بھي بھر پور حمايت حاصل تھي - جس کي بنا پر اس نے اپني فوج کو جنگي ساز و سامان سے ليس اور بے انتہا جنگي ہتھيار خريد کر ايران پر حملہ کرديا جس کے نتيجہ ميں ايران اور عراق کي دونوں اقوام کو کافي نقصان پہونچا - صدام کے فوجي کمانڈروں اور اس کے حامي ممالک کے اندازوں کے بر خلاف عراقي فوجيوں کو ايران کي عوامي اور فوجي طاقت کا سخت مقابلہ کرنا پڑا اور فوري طور پر خرمشہر پر قبضے کا ان کا خواب پورا نہ ہوسکا - عراقي فوجي تين دن کے اندر اس شہر پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اس مقصد کے لئے انہوں نے چاروں طرف سے خرمشہر کا محاصرہ کررکھا تھا جبکہ عراق کي فضائيہ شديد بمباري کررہي تھي اس کے باوجود خرمشہر ميں تعينات ايراني فوجيوں اور عوام نے ہتھياروں کي کمي کي پرواہ کئے بغير 35 دن تک جنگي ساز و سامان سے ليس عراقي فوجيوں کا مقابلہ کيا - اگر چہ سنہ 1359 ھ ش ميں چار آبان کو خرمشہر پر عراقي فوجيوں نے قبضہ کرليا - ليکن ايران کے غيور اور شجاع و بہادر مجاہدين مطمئن تھے کہ دير يا زود اس شہر کو آزاد کراليں گے اور تقريبا" ڈيڑھ سال کے انتظار کے بعد جبکہ اس دوران اس شہر کو خونين شہر کے نام سے ياد کيا جانے لگا تھا سنہ 1361 ميں ارديبہشت کي دس تاريخ کي صبح کو ايران کے سرکاري ريڈيو سے جو فوجي بينڈ نشر ہوتا تھا وہ خرمشہر کي آزادي کے لئے ايراني جيوں کي جانب سے بيت المقدس سے موسوم ايک بڑے حملے کي خبر دينے لگا تھا - 24 دن کے سخت انتظار کے بعد خرمشہر آزاد ہوگيا اور اس شہر کي جامع مسجد پر ايراني پرچم اللہ اکبر لہرانے لگا - اس طرح اپني جنگي مشنري کے بل بوتے پر صدام کا خواب پورا نہ ہوسکا - جارح اور ظالم صدام کو يقين نہيں تھا کہ ايک دن ايراني فوجي خرمشہر کو عراق کے جارح فوجيوں کے چنگل سے آزاد کراليں گے - اسي لئے اس نے خرمشہر پر قبضہ کے وقت پورے غرور کے ساتھ يہ اعلان کيا تھا کہ اگر ايران خرمشہر کو آزاد کرليتا ہے تو وہ شہر بصرہ کي کنجي ايراني فوجيوں کے حوالہ کردے گا بہرحال خرمشہر کي آزادي کے بعد سے صدام اور اس کے اتحادي نئي مشکلات سے دوچار ہوگئے وہ عراقي فوجيوں کي پے در پے شکست اور بغداد پر حاکم ڈکٹيٹر حکومت کي بنيادوں ميں آنے والے تزلزل کو روکنے سے عاجز ہوگئے تھے -
خرمشہر کي آزادي کا دن ايران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ ميں ايک نيا موڑ شمار ہوتا ہے - کيونکہ اس کے بعد سے ايراني فوجيوں کي کاميابي کا سلسلہ شروع ہوگيا ايراني فوجيوں کي کاميابي خاص طور پر خرمشہر کي فتح و کاميابي کے متعدد اسباب و علل تھے جن ميں سب سے اہم عوامل وہي تھے جس کي بنياد پر ايران ميں اسلامي انقلاب کو کاميابي حاصل ہوئي تھي - اسلامي انقلاب کي کاميابي ميں خدا پر توکل و بھروسہ لوگوں کے درميان وحدت و اتفاق اور حضرت امام خميني رحمۃ اللہ کي قيادت نے بنيادي کردار ادا کيا - خرمشہر کو آزاد کرانے ميں بھي ايراني فوجيوں نے خدا سے مدد مانگتے ہوئے اپني معنوي طاقت کي بنياد پر بيت المقدس نامي فوجي آپريشن کا آغاز کيا اور بالآخر خرمشہر کو آزاد کراليا - خدا پر ايمان کے نتيجہ ميں عراقي فوجيوں کے جديد جنگي ساز و سامان سے ليس ہونے اور صدام کے حاميوں کي طرف سے بے پناہ مدد کے باوجود غازيان اسلام کو دشمن پر بالادستي رہي اور دشمن کو شکست دے کر خرمشہر کو آزاد کراليا - قابل ذکر ہے فرانس اور امريکہ سميت بعض ديگر مغربي ممالک اور سابق سوويت يونين نے صدام کو ٹينک ، توپ جديد قسم کے ميزائيل اور جنگي طيارے ديئے اور جرمني نے صدامي حکومت کي تباہ کن کيمياوي ہتھياروں کي تياري ميں مدد کي جبکہ بعض عرب ممالک عراق کي مالي مدد کررہے تھے - دنيا کے ذرائع ابلاغ اپني غيرجانبداري اور پيشہ ورانہ فرائض کي ادائيگي کے تمام تر دعو ۆ ں کے باوجود تشہيراتي لحاظ سے صدامي فوج کے حوصلوں کو بلند رکھنے کي سعي وتلاش کرتے رہے اس درميان برطانيہ کے سرکاري ريڈيو بي بي سي کا کردار کسي سے ڈھکا چھپا نہيں ہے -
خرمشہر کو آزاد کرانے اور دشمن پر فتح حاصل کرنے ميں ايک اہم سبب ايراني فوجيوں کي خود اعتمادي تھي - عراقي فوجيوں کے برخلاف جو بيروني طاقتوں سے وابستہ تھے ايراني مجاہدوں نے خدا کي مدد اور اس پر ايمان رکھتے ہوئے اپنا دفاع کيا اور کامياب ہوگئے - خرمشہر کو آزاد کرانے کا عمل پہلے سے طے شدہ جنگي منصوبہ بندي کے تحت نہايت ہي ہوشياري کے ساتھ انجام پايا جس کي بنا پر ايراني فوج قدم بہ قدم آگے بڑھتي رہي- ايراني فوجي کمانڈروں نے خرمشہر کو فتح کرنے کے سلسلے ميں جديد فوجي حکمت عملي اپنائي جو دشمنوں کے جنگي مشنري کو نابود کرنے اور جنگ کا پلڑا اپنے حق ميں کرنے ميں بہت ہي مۆثر ثابت ہوئي - اس کے علاوہ جنگ ميں ايراني فوجيوں کے حوصلے بہت بلند تھے وہ دشمنوں کے قبضے سے اپنے شہروں کو آزاد کرانے کے لئے لڑرہے تھے اور اس کے برخلاف عراقي فوجي صدام کے ہاتھوں کا کھلونا بنے ہوتے تھے اور وہ يہ ديکھ رہے تھے کہ صدام ان کے ذريعہ اپنے ناپاک عزائم کو عملي جامہ پہنانا چاہتا ہے - چنانچہ ان کے حوصلے جو پہلے ہي پست تھے خرمشہر کي آزادي کے بعد مزيد پست ہوگئے اور 19 ہزار عراقي فوجي ہتھيار ڈالکر غازيان اسلام کي پناہ ميں آگئے -
آج خرمشہر کو آزاد ہوتے چھبيس برس ہورہے ہيں اور ايران ميں اگرچہ کوئي جنگ نہيں ہے ليکن ايران پر حملے پر مبني دھمکياں آئے دن سننے ميں آتي ہيں - ايسا لگتا ہے کہ وہ افراد جو ايران پر حملے کا منصوبہ بناتے ہيں وہ آٹھ سالہ ايران عراق جنگ کے دوران خرمشہر کي آزادي اور ايراني فوجيوں کي مسلسل کاميابيوں کو بھول گئے ہيں اور ان لوگوں نے ابھي تک ايراني فوجيوں کے جراتمندانہ حملوں سے عبرت حاصل نہيں کي ہے - آج بھي ايراني معاشرے کو ديکھنے کے بعد يہ احساس ہوتا ہے کہ ايران پر حملے يا خطرے کي صورت ميں نہ صرف ايراني جوان بلکہ بچے بوڑھے اور عورتيں تک اپنے وطن اور انقلاب کے دفاع کے لئے اسي عزم و ارادے کے ساتھ حاضر ہيں جس طرح سے وہ انقلاب کو کامياب بنانے ميں عزم و ارادہ رکھتے تھے دسيوں لاکھ ايراني جوان رضاکار فورس بسيج کے ادارے ميں جنگي ٹريننگ لے چکے ہيں تا کہ خطرے کي صورت ميں ايران پر حملہ کرنے والي ہر طاقت کو منہ توڑ جواب دے کر اسے اقوام عالم کے سامنے ذليل و رسوا کرديں -
اس وقت عالمي سطح پر اسلامي جمہوريۂ ايران کي قومي طاقت پہلے سے کہيں زيادہ ہے - کسي بھي خطرے کو روکنے والي ايران کي عظيم طاقت باعث بني ہے کہ جنگ پسند افراد ايران کے خلاف فوجي اقدام سے پہلے اس کے سنگين نتائج کے بارے ميں غور کريں - ايران نے ايسا پيشرفتہ اور جديد فوجي ساز و سامان تيار کيا ہے جو بہت ہي پيچيدہ ٹيکنالوجي کے حامل ہے - عالمي تسلط پسند ممالک کو سب سے زيادہ تشويش اس لئے ہے کہ يہ تمام ہتھيار اور ٹيکنالوجي خود ايراني ماہرين نے تيار کي ہے اور يہ امر جو سائنس و ٹيکنالوجي کے ميدان ميں ايران کي ترقي و پيشرفت شمار ہوتا ہے ايراني ماہرين کي جانب سے وقفہ وقفہ سے ملنے والي کاميابيوں نے دنيا کو ايراني ماہرين کي تعريف کرنے پر مجبور کرديا ہے -
اس وقت ايران، سياسي اور اقتصادي لحاظ سے خطے ميں اور عالمي سطح پر ممتاز مقام کا حاصل کرچکا ہے اور علاقے ميں آنے والي تبديليوں ميں اہم اور نماياں کردار کا حامل ہے اور دنيا کے مختلف ممالک کے ساتھ اس کے اچھے تعلقات اور روابط ہيں- خرمشہر کو آزاد ہوئے برسوں ہوگئے ليکن ايراني عوام آج بھي اس کي آزادي کا جشن مناتے ہيں اور اس دن کو استقامت اور فتح کا دن کہتے ہيں-
ايران کے ساحلي شہر خرمشہر کي آزادي کےليے کئے جانے والے فوجي آپريشنز حيران کن فوجي کارروائي تھي جس کو دنيا نے ايران عراق جنگ ميں بعثي فوج کي شکست کا پيش خيمہ قرار ديا -
3 خرداد (23 مئي) 1982 ءکو اسلامي جمہوريۂ ايران کے سرفروشوں نے خرّمشہر کو 19 ماہ کے عراقي قبضے سے چھڑايا ، اس بہادرانہ کارروائي ميں عراق کے 16 ہزار سے زيادہ فوجي ہلاک اور 19 ہزار سے زيادہ قيدي بنالئے گئے جب کہ 500 سے زيادہ ٹينک اور بکتربند گاڑياں تباہ کي گئيں اور 52 عراقي طيارے اور ہلي کاپٹر مارے گئے - اس کارروائي کے دوران 6 ہزار کے لگ بھگ ايراني فورسز شہيد ہوگئے -
بشکریہ : آئی آڑ بی
پيشکش: شعبہ تحرير و پبشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ايران کے اسلامي انقلاب کے خلاف ہر سازش ناکامي ہو گي (12)