ايران کا اسلامي انقلاب تاريخ ميں اپني مثال آپ ہے ( حصّہ سوّم )
آپ نے فرمايا کہ سوويت يونين کا انقلاب بھي اس کي ايک اور مثال ہے جس کي نظرياتي بنياديں بھي تھيں ليکن ابتدائي برسوں سے ہي يہ انقلاب اپنے شروعاتي اہداف سے دور ہونے لگا اور سياسي امور اور انقلابي معاملات سے عوام کو الگ تھلگ کر ديا گيا-
قائد انقلاب اسلامي نے انيس سو پچاس کے اواخر اور انيس سو ساٹھ کے اوائل ميں علاقائي ملکوں، شمالي افريقہ اور لاطيني امريکہ ميں آنے والے انقلابات کا حوالہ ديتے ہوئے ہوئے اصلي اہداف سے انقلاب کے بھٹک جانے کي مثاليں پيش کيں اور فرمايا کہ کئي صديوں کي تاريخ ميں ايران کا اسلامي انقلاب ايک استثنائي حيثيت رکھتا ہے کيونکہ يہ انقلاب پوري طاقت و توانائي اور روز افزوں جوش و خروش کے ساتھ اپنے اہداف اور اصولوں کے راستے پر گامزن ہے-
قائد انقلاب اسلامي نے اپنے خطاب ميں اسٹوڈنٹس يونيونوں کو بعض اہم سفارشات بھي کيں-
آپ نے فرمايا کہ اسلامي انقلاب اور ايراني عوام کے دشمن اسلامي مملکت ايران کا مقابلہ کرنے کے لئے ايک محاذ قائم کرکے مربوط کوششيں کر رہے ہيں، انہوں نے ايک جامع منصوبے کے تناظر ميں ذمہ دارياں آپس ميں تقسيم کر لي ہيں اور انقلاب کے خلاف بر سر پيکار ہيں، اگر طلبہ يونينوں نے اس حقيقت کو سمجھ ليا تو انقلابي فرائض کي انجام دہي ميں انہيں بڑي مدد ملے گي-
قائد انقلاب اسلامي نے انقلاب کے دشمنوں کي باقاعدہ ايک محاذ کي شکل ميں جاري سرگرميوں کي مثال پيش کرتے ہوئے شہيد علي محمدي، شہرياري اور رضائي نژاد کي ٹارگٹ کلنگ کا ذکر کيا اور فرمايا کہ اگر ان واقعات کا صرف سيکورٹي کے نقطہ نگاہ سے جائزہ ليا جائے تو انسان چند عزيزوں کي جدائي کي وجہ سے غم و اندوہ ميں ڈوب جاتا ہے ليکن اگر ايک محاذ کے نقطہ نگاہ سے ان دہشت گردانہ کارروائيوں کو ديکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ دشمن اپني جملہ سرگرميوں کے ذريعے اس سے بھي بڑے ہدف تک رسائي کے لئے کوشاں ہے-
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ديني جمہوريت اور ڈيموکريسي ( حصّہ چہارم )