علامہ ساجد نقوي کا احتجاجي مظاہرين پر فائرنگ کے واقعات پر شديد ردعمل
علامہ ساجد نقوي، اسلاميان پاکستان سے اپيل کي کہ وہ اس ظلم و بربريت کے خلاف ہر سطح پر صدائے احتجاج بلند کريں- انہوں نے مطالبہ کيا کہ سانحہ کے 50 سے زائد زخميوں کے علاج معالجے کے لئے فوري و ضروري اقدامات بروئے کار لائے جائيں-
ابنا: اپنے ايک اخباري بيان ميں علامہ سيد ساجد علي نقوي نے سانحہ پاراچنار کے 37 شہداء کے سوگواروں کے پرامن اور اصولي احتجاج کے دوران سينکڑوں احتجاجي مظاہرين پر مقامي انتظاميہ کے تشدد اور فائرنگ کے واقعات پر شديد ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس سانحہ اور اس کے بعد احتجاجي مظاہرين پر ظلم و تشدد کي اعلٰي سطحي تحقيقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردي، ٹارگٹ کلنگ اور آئے روز قتل و غارتگري سے متاثرہ مظلوم اور معصوم عوام کي جانب سے پرامن انداز ميں صدائے احتجاج بلند کرنے کے آئيني، قانوني اور شہري حقوق کو سلب کرنے والے اگر ملک کي داخلي سلامتي اور وحدت کے دشمن شرپسندوں، قاتلوں، دہشتگردوں اور ٹارگٹ کلرز اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کرنے اور کيفر کردار تک پہنچانے ميں اگر اپنے فرائض منصبي ديانت دارانہ انداز ميں سرانجام ديں اور اس فتنے کي بيخ کني کيلئے ٹھوس اور سنجيدہ انداز ميں اپني توانائياں صرف کريں تو ملک کو امن و سکون کا گہوارہ بنايا جا سکتا ہے- مگر صورتحال ہميشہ اس کے برعکس ہي رہي ہے يہي وجہ ہے کہ اب تک ہزاروں معصوم اور بے گناہ انسان اس خوني کھيل کي نذر ہو چکے ہيں اور سينکڑوں خاندان اپنے پياروں سے محروم ہو کر غم و الم کي تصوير بنے ہوئے ہيں- ملک زيادہ دير تک ايسے سانحات کا متحمل نہيں ہو سکتا، اس لئے دہشتگردوں اور شرپسندوں کو کيفر کردار تک پہنچانا اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کر کے حقائق عوام تک لانا انتہائي ناگزير ہے-
علامہ سيد ساجد علي نقوي نے اسلاميان پاکستان سے اپيل کي کہ وہ اس ظلم و بربريت کے خلاف ہر سطح پر صدائے احتجاج بلند کريں- انہوں نے مطالبہ کيا کہ سانحہ کے 50 سے زائد زخميوں کے علاج معالجے کے لئے فوري و ضروري اقدامات برؤے کار لائے جائيں اور شہداء کے خاندانوں سے اظہار ہمدردي کرتے ہوئے سانحہ کے مرتکب قاتلوں اور انکے سرپرستوں کو نشان عبرت بنايا جائے-