• صارفین کی تعداد :
  • 1430
  • 1/11/2012
  • تاريخ :

حسين ع کي تحريک، رہنمائے انسانيت

محرم الحرام

دور حاضر بھي کربلا کا منظر پيش کرتا دکھائي د ے رہا ہے- افغانستان ہو يا کشمير---عراق ہو يا صوماليہ- ہر خطے ميں اسلامي دنيا يزيدي فکر کے حامل دشمنان اسلام کے ظلم و تشدد اور وحشت و بربريت کا شکار ہے- ملت اسلاميہ کي ذمہ داري بنتي ہے کہ کربلا کے درس حريت سے استفادہ کرتے ہوئے خالق حقيقي پر کامل ايمان کے ساتھ دين اسلام کا چہرہ مسخ کرنے والي قوتوں کے خلاف برسرپيکار ہوں اور اس قرآني حکم کو ذہن ميں رکھيں کہ ’’غم نہ کرو---ڈرو نہيں --- بے شک تم ہي سب سے برتر و غالب ہو---اگر تم مومن ہو تو‘‘-

ميدان کربلا ميں خانوادہ نبوت کے چشم و چراغ حضرت امام حسين عليہ السلام نے 10 محرم الحرام 61 ھ کے دن جو عظيم قرباني پيش کي، چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھي اس قرباني ميں بہنے والے پاکيزہ خون کي خوشبو اطراف عالم ميں پھيلتي جا رہي ہے- شايد ہي دنيا کا کوئي ايسا خطہ ہو جس ميں امام عالي مقام کے آزادي و حريت کے پيغام کي شمع روشن نہ ہو- کربلا کے حسين ع نے انسان کو فاسق و فاجر اور ظالم حکمرانوں کي آنکھوں ميں آنکھيں ڈال کر بات کرنے کا سليقہ سکھايا- امام عليہ السلام کا قيام اور تحريک ہر مکتب فکر، مذہب و ملت اور مختلف شعبہ ہائے زندگي سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے لئے يکساں رہنمائي فراہم کرتي ہے- نواسہ پيغمبر ص نے اپنے پاکيزہ خون کي حرارت سے معاشرے کي روح کو زندہ کيا-

 بہت سے دنياوي بادشاہ يہ چاہتے ہيں کہ ان کے نام، ان کے پيغام اور ان کي باتيں باقي رہ جائيں، اگرچہ اس ميں انسانيت کے لئے کوئي پيغام نہيں ہوتا- اس کے لئے وہ کندہ شدہ تختياں اور کتبے نصب کرتے ہيں، ليکن يہ نوشتے کبھي لوگوں کے دلوں اور سينوں پر ثبت نہيں ہوتے، اس کے برعکس خون سے لکھا ہوا پيغام حسين ع ہوائي لہروں کے صفحات پر ثبت ہے اور نام حسين ع لوگوں کے دلوں اور سينوں پر ثبت ہے-

بعض لوگ واقعہ کربلا کو ايک انساني جان کے ضياع کے حوالے سے ديکھتے ہيں اور اس کا حد اکثر مقام يہ ہے کہ ايک ظالم کے ہاتھوں ہمارے امام بے جرم مارے گئے- ہم نے يہ کبھي فکر نہ کي کہ وہ شخص زندہ ہے بلکہ اس نے شہيد ہو کر اپنے ہر قطرہ خون کو بے انتہا قدر و قيمت بخشي ہے- وہ ايسي شخصيت تھي جس نے ايک ايسي لہر پيدا کي، جو صديوں سے ستم گروں کے محلوں کو لرزاتي چلي آ رہي ہے- وہ ايک ايسي ہستي تھي جس کا نام اور آزادي، مساوات، عدالت، توحيد، خدا پرستي اور خود فراموشي ايک ہو گئے- بھلا وہ کس طرح فنا ہو گيا-؟ درحقيقت امام عالي مقام نے دين اسلام کي تجديد حيات کي-

تحرير:علامہ سيد عبدالجليل نقوي  ( اسلام ٹائمز )

پيشکش: شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

سفير حسيني