کيا دارالفنون پہلے ہي سے اسي نام سے مشہور تھا؟
دارالفنون کے کام کرنے کا آغاز
دارالفنون کا تعارف
دارالفنون پہلے سے اسي نام سے مشہور نہ تھا- امير کبير کے خصوصي اور دفتري خطوں ميں اس سے مدرسہ، مدرسہ جديد، مدرسہ نظاميہ اور مکتب خانہ پادشاہي سے ياد کيا جاتا تھا- اور دوسروں سے زيادہ مکتب خانہ پادشاہي استعمال ہوتا تھا- ايران اور اطريشي اساتذہ کے معاہدے ميں بھي يہ نام لکھا گيا ہے-
وقايع اتفاقيہ سنہ 1267 ھ تعليم خانہ اور معلم خانہ بھي ديکھے جاتے ہيں- دارالفنون اس وقت سے مشہور ہوا کہ يہ درسگاہ کام کرنے لگا- يوں لگتا ہے کہ محمد علي خان نے ان خطوں ميں جو طلبا کي انتخاب کے لۓ لکھا تھا اسے سب سے پہلي بار کے لۓ استعمال کيا تھا- رسالہء وقايع اتفاقيہ ميں تيسرے نمبر ميں سنہ 1268 ھ اس نام کا استعمال ہوا تھا-
دارالفنون کے اساتذہ
سنہ 1266 ھ امير کبير جان داوود خان کو اطريش کي طرف روانہ کيا تا کچھ استادوں کو دارالفنون ميں پڑھانے کے لۓ دعوت کرے- اس نے داوود خان کو کہا تھا چھ استاد کو فوجي امور ميں چھ سالوں تک ايران ميں بلائے- اور ان کا ساليانہ تنخواہ 4400 تومان سے زيادہ نہ ہو- اور ان کے آنے جانے کي رقم کو حکومت ايران ضرور ادا کرے گي-
اس کے بعد حکم کيا کہ انہيں ايک استاد کي ضرورت ہے کہ طبيعيات اور کيميکل سائنس پڑھا سکے- اور ان اساتذہ کي سالانہ تنخواہ 5 لاکھ کے اوپر نہ ہو-
جان داوود خان سات اطريشي استاد کو ساتھ لا سکے- اور ان کے معاہدے ميں دو تبصرے توجہ طلب ہيں-
1۔ اطريشي اساتذہ کو اپني شکايات سيدھے طور پر حکومت ايران تک پہنچھنا ہے -
2۔ انہيں ايران کے رسم و رواج اور احکام کا احترام کرنا ہے اور اس کے خلاف کچھ نہيں کرنا ہے-
ڈاکٹر اڈوارڈ جاکوب پولاک سب سے پہلا ماہر طب تھا کہ ايران ميں پڑھ چکا تھا-
کپتان زاتي جيوميٹري کا استاد تھا ليکن کبھي کبھار مرزا ملکم خان اس کے بجاۓ ہندسہ پڑھاتے تھے- زاتي سنہ 1269 شيوع وبا کي وجہ سے ايران ميں آن جہاني ہوگيا اور عيسائيوں کے گرجے ميں مدفون ہے- عبدالرسول خان جو دارالفنون کا سب سے اچھے طالب علموں میں سے تھا اس کا مترجم بھي تھا-
ترجمہ : آنا حمیدی
پیشکش: شعبہ تحریر و پیشکش تبیان