شب يلدا کي تاريخ
مستشرقين اور مؤرخين نے يہ تسليم کيا ہے کہ ايراني ہزاروں سالوں سے موسم خزاں ميں سال کي سب سے لمبي رات کو جاگ کر گزارتے ہيں اور رات بھر ان کے گھروں ميں گہما گہمي اور رونق رہتي ہے - سورج کي روشني کے ساتھ وہ سونے کے ليۓ چلے جاتے ہيں -
شب يلدا کے رسم و رواج ايرانيوں کے ذريعہ روم کي حد تک پہنچ گئے ہيں اور وہاں اسے "ساتورن" کا نام ديا گيا ہے- ساتورن نے روميوں کے عيسائي بننے کے بعد بھي اپني قدر کو محفوظ رکھا - عيسائيت کي پيروي کے آزاد ہونے کي پہلي صدي ميں گرجا کے وقتي پادري نے منظور کي - کرسمس اور شب يلدا کا مفہوم ايک ہي ہے اس کے بعد يہ دونوں پيدايشيوں کي مناسبت پر تقريبا ايک ہي وقت ميں جشن منايا جاتا تھا-.
درخت کاج کو سنوارنا بھي ايران کي پراني تاريخ ميں موجود ہے چونکہ ايراني لوگ اس درخت کو اندھيرے پن اور سردي کے سامنے پائيداري کي علامت سمجھتے تھے اور اس کے سامنے کھڑا ہو کر وعدہ کرتے تھے کہ اگلے سال تک ايک اور درخت لگائيں گے-.
پرانے زمانوں ميں ايراني لوگ شب يلدا کے پہلے دن گھر پر ٹھہر کر آرام کرتے تھے اور اس دن پورے ملک ميں تعطيل عام ہوا کرتي تھي -
اس دن زيادہ تر لوگ اسي وجہ سے کام نہيں کرتے تھے کہ کبھي برا کام نہ کريں- ميترائيزم ميں ہر چھوٹے سے گناہ کو سورج کے يوم پيدائش ميں بڑا گناہ مانا جاتا تھا-
ہرمان ہربرت جرمن کے بڑے ماہر لسانيات ہيں اور آريائي زبان پر تقابلي گرائمر لکھ چکے ہيں اور فارسي ان زبانوں ميں سے ہے - ان کے خيال ميں "دي" جس کا مطلب دن ہے يہ نام اسي لئے اس ايراني مہينے پر رکھا گيا ہے کہ سورج کي پيدائش کا مہينہ ہے- ہميں يہ جاننا ہے انگريزي ايک گرمانيک زبان ہے اور اس کا تعلق آريائي زبانوں سے ہے- ہربرت ہيرت ديگان کے قريب پيدا ہوا ہے اور اس بات پر فخر کرتا ہے کہ اس کا يوم پيدائش اور سورج کي پيدائش ايک ہي دن ميں وقوع پذير ہوئي ہے-
شب يلدا کے رسم و رواج ميں کوئي تبديلي نہيں آئي ہے اور ايراني لوگ اس رات ميں وہ پھول جو باقي رہ گئے ہيں اسٹور کرتے تھے اور خشک ميوے کھاتے تھے اور ہيٹر کے پاس بيٹھ کر صبح کي روشني کا انتظار کرتے - ان کے خيال ميں اس رات ميں اندھيرا اپنے عروج پر ہوتا ہے -
يلدا کا لفظ ساسانيوں کے عہد سے استعمال ہونے والا ہے- يلدا وہي يوم پيدائش ہے کہ سامي زبان سے فارسي ميں شامل ہو گيا ہے- دلچسپ بات يہ ہے کہ ايران کے بہت سے علاقوں ميں خاص طور پر جنوبي علاقوں ميں شب يلدا کے بجائے "شب چلھ " ( جشن سدھ تک چاليس دن باقي ہے) استعمال ہوتا ہے-.
دي ماہ کا پہلا دن پرانے زمانوں ميں انسانوں کي يکسانيت کا دن ہے- اس دن ميں سارے لوگ حتي بادشاہ بھي سادہ کپڑا پہنتے تھے تاکہ تمام عوام ميں يکسانيت نظر آۓ - اس دن ميں لڑائي جھگڑا حتي مرغي اور بھيڑ مارنا بھي منع تھا-
اس بات کو ايرانيوں کے دشمن بھي جانتے تھے اور محاذوں پر مد نظر رکھتے تھے- کبھي کبھار اس وقتي صلح کے باعث وہ طويل الوقت صلح تک پہنچتے تھے-
ترجمہ : آنا حميدي
تحرير و پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان