• صارفین کی تعداد :
  • 2624
  • 12/19/2011
  • تاريخ :

تعزيھ کي تاريخ ( حصّہ دوّم )

محرم الحرام

1311  ہجري قمري ميں جب مذھبي رسومات کي ادائيگي کو ممنوع قرار دے ديا گيا تو تعزيھ بھي روک ديا گيا - ايسا ہونے سے تعزيھ  ميں ہونے والي رسومات کو لوگوں نے بھولنا شروع کر ديا -

تعزيھ اصل ميں ايک طرح کي نمائش ہوتي ہے جس ميں  نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے خاندان کو پيش آنے والے مصائب کو  قصّے کي صورت ميں پڑھ کر سنايا جاتا ہے - اس ميں خاص طور پر 61 ہجري کو ماہ محرم ميں پيش آنے والے واقعہ کربلا کو بيان کيا جاتا ہے - تعزيھ کے مراسم  کو پيش کرنے والے کردار سينہ زني کرتے ، زنجيريں مارتے اور ماتم کرتے ہوۓ  ہاتھوں ميں علم ليے نوحے پڑھتے  لوگوں کے سامنے گزرتے ہيں اور ديھکنے والوں کے ذہنوں ميں واقعہ کربلا کي ياد تازہ کرتے ہيں - 

دوسرے مرحلے ميں آواز آہستہ ہو جاتي ہے اور کربلا ميں استعمال ہونے والي اشياء کي نمائش کو زيادہ کر ديا جاتا ہے - اس حالت ميں ايک يا دو داستان پڑھنے والے واقعہ کربلا کو پڑھ کر سناتے ہيں اور دوسرے افراد سنج و طبل  اور نوحے پڑھتے ہوۓ ان کا ساتھ ديتے ہيں - اس کے بعد چند افراد کربلا کے شہداء  کے لباس جيسے لباس پہن کر واقعہ کربلا  جيسا واقعہ ظاہري طور پر پيش کرتے ہيں اور  کربلا ميں پيش آنے والے مصائب کو  بيان کرتے ہيں - اس کے بعد تعزيھ کے کردار آپس ميں گفتگو کرتے ہيں اور پھر کردار غائب ہو جاتے -

صفوي دور حکومت کے آخري دور ميں تعزيھ نے اپنے آخري مراحل کو طے کيا اور موجودہ شکل ميں ہمارے سامنے پھر سے ظہور پذير ہو گيا - عزت و احترام کے تحفظ کے ليے اس ميں  فقط مردانہ کردار  حصّہ ليا کرتے تھے اور عورتوں کے کرداروں کو کم عمر جوان کيا کرتے تھے -  قاجار دور حکومت کے ابتدائي دور ميں تعزيہ کو حکومتي سرپرستي حاصل ہو گئي اور يوں اس کو بے حد زيادہ شہرت نصيب ہوئي -  اس کے بعد اس نمائش کو تکيھ يا  حسينيھ ميں ادا کيا جانے لگا -

 

تحرير و پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان